وسیم عظمت: خلیل الرحمان قمر کے لکھے ہوئے ڈرامے " سن میرے دل" کی ہر ایپی سوڈ میں یوں تو ہر تین منٹ بعد کوئی بونگی ضرور ماری جاتی ہے لیکن اس کی 24 ویں ایپی سوڈ میں تو ایسی بونگی ماری گئی جسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ رائٹر کے ساتھ ڈائریکٹر بلکہ کیمرہ مین اور دونوں ایکٹر بھی دماغ کی بتی بجھا کر کام کر رہے تھے۔
چوبیسویں ایپی سوڈ کے ایک سین میں صدف (مایا علی) اپنے بھائی زاویار (شاہویر قدوانی)کے ساتھ کیرم کھیل رہی تھیں، کہ والدہ بیٹی کو گھر بسائے رکھنے کے ٹوٹکے بتانے کے لئے چلی آئیں۔ صدف اوروالدہ فرزانہ کی گفگو شروع ہوئی تو بہن بھائی کا کیرم کا کھیل رک گیا۔
والدہ اور بیٹی کی گفتگو ختم ہوئی تو کھیل پھر سے شروع ہونا ہی تھا سو ہو گیا، لیکن ایکٹرز اور ڈائریکٹر سبھی بھول گئے کہ صدف کی ابتدا میں سفید گوٹیں تھیں اور بھائی زاویار بلیک گوٹس کو پاکٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
کھیل رکنے کے بعد پھر سے شروع ہوا تو صدف نے بلیک گوٹس کو اپنی سمجھ کر کھیلا اور یہی حرکت زاویار نے بھی کی۔ یوں چلتے کھیل کے دوران ہی پلئیرز کی گوٹیں بدل گئیں۔
" سن میرے دل" کے کرداروں سے ایسی بے ڈھنگی حرکتیں سرزد ہونا خیرکوئی انہونی نہیں۔ انہونی تو تب ہو گی جب سب کردار کسی ایک ایپی سوڈ میں کوئی بونگی نہیں ماریں گے اور ایپی سوڈ خیریت سے تمام ہو جائے گی۔