(ویب ڈیسک)سب سے بدعنوان سربراہان کی ایک سالانہ رپورٹ جاری، افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی، شام کے آمر بشار الاسد، ترک صدر رجب طیب اردوغان،بیلاروس کے صدر لوکاشینکو اور رسوائی کا شکار ہونے والے آسٹریا کے چانسلر سیباسٹین کرز کو شامل کیا گیا ہے۔
مشرقی یورپ میں صحافیوں اور تحقیقاتی مراکز کے کنسورشیم آرگنائزرڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ (او سی سی آر پی) نے اپنی فہرست میں بیلاروس کے صدر اور یورپ کے آخری سخت گیر آمر الکساندر جی لوکاشینکو کو سال 2021 کے سب سے بدعنوان شخص کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے۔
سالانہ پرسن آف دی ایئر ایوارڈ کی فہرست میں افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی، شام کے آمر بشار الاسد، ترک صدر رجب طیب اردوغان اور رسوائی کا شکار ہونے والے آسٹریا کے چانسلر سیباسٹین کرز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
’سال 2021 کی سب سے بدعنوان شخصیت‘
چھ صحافیوں اور سکالرز پر مشتمل پینل بدعنوانی کا جائزہ لینے کے بعد سوویت یونین ختم ہونے کے بعد کے مطلق العنان حکمران لوکاشینکو کو منتخب کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔یہ ایوارڈ ایک دہائی سے دیے جا رہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع تھا کہ فیصلہ متفقہ طور پر کیا گیا۔
پینل کے جج او سی سی آر پی کے شریک بانی ڈریوسلیون کا کہناتھا کہ ’اس سال کے دوران بہت بدعنوانی ہوئی لیکن لوکاشینکو ہجوم میں نمایاں ہیں۔‘
پینل کے ایک اور جج کا کہناتھا کہ لوکاشینکو نے کمزور لوگوں کے ساتھ سیاست کی اور بہانے پر بنا کر انہیں بیلاروس کی طرف راغب کیا اور اس طرح انہوں نے گھٹیاپن اور ظلم کی نئی مثال قائم کر دی۔ بیلاروسی رہنما نے’بڑے پیمانے پر ترک وطن کو ہوا دینے کے لیے بیلاروس کے جرائم پیشہ اور بدعنوان نیٹ ورکس کو استعمال کیا جس کا نتیجہ مایوسی، تشدد اور ختم نہ ہونے والے ظلم کی صورت میں نکلا۔‘
67 سالہ لوکاشینکو 1993 سے منسک میں اقتدار میں ہیں۔’انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کی ناقدین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مظاہرین کو گرفتارکیا اور انہیں مارا پیٹا۔ یہ سب کچھ کریملن کی مدد اور منظوری سے کیا گیا۔‘
رپورٹ کے مطابق ’وہ خود کو ’بتکا‘ یعنی بیلاروسی لوگوں کے ’بابا‘ کہتے ہیں۔ جو بھی اس تصور کو چیلنج کرتا ہے اس کا وہی حشر ہوتا ہے جو ان کے مخالف رومن پروتاسیویچ کا ہوا جو سات ماہ سے جیل میں ہیں۔‘
فہرست مرتب کرنے والے پینل میں شامل سلیون کے مطابق ’غنی بھی یقیناً ایوارڈ کے مستحق ہیں۔ انہوں نے غضب کی کرپشن کی ہے اور انتہائی نااہل ثابت ہوئے ہیں۔ اپنے لوگوں سے بے وفائی کی اور انہیں مصیبتوں اور موت کا سامنا کرنے کے لیے چھوڑ دیا تاکہ متحدہ عرب امارات میں بدعنوان سابق ریاستی عہدے داروں کے درمیان رہ سکیں۔‘
رپورٹ میں’بشار الاسد، شام کو تباہ کن خانہ جنگی کی طرف لے گئے اور اقتدار میں رہتے ہوئے کروڑوں ڈالر چرائے۔‘ترک صدر بھی فہرست میں شامل ہیں رپورٹ میں ان کے بارے کہا گیا کہ ’اردوغان ایک بدعنوان حکومت کی سرپرستی کرتے رہے جس نے سرکاری بنکوں کا استعمال کرتے ہوئے ایرانی تیل کے لیے چینی فنڈز کی منی لانڈرنگ کی۔‘
رپورٹ میں آسٹریا کے چانسلر سیباسٹین کرز کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ آسٹرین پیپلز پارٹی (او وی پی) کے رہنما تھے جن پر ’نو دوسرے سیاست دانوں اور اخباری شخصیات سمیت خوردبرد اور رشوت لینے کا الزام ہے۔‘