عیشہ خان : ایک خاتون کی ہلاکت سے وجود میں آنے والا پیشنٹ ٹرانسفر سسٹم ایک لاکھ بیاسی ہزار مریضوں کے لیے سہولت ثابت ہوا۔ ریسکیو نے سسٹم کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی۔
تفصیلات کے مطابق پیشنٹ ٹرانسفر سسٹم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق فروری سے دسمبر تک ایک لاکھ بیاسی ہزار مریضوں کو ایمبولینس سروس کے ذریعہ مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ 76 ہزار مریضوں کو شہر کے اندر جبکہ ایک لاکھ چھ ہزار مریضوں کو دوسرے اضلاع کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
اس سروس کے آغاز کا پس منظر دیکھیں تو قصور کی رہائشی ساٹھ سالہ زہرہ بی بی نے علاج معالجہ اور ایمبولینس نہ ملنے سے ہسپتال کے فرش پر سسک سسک کر دم توڑا تھا۔ جس کے بعد پنجاب حکومت کو پیشنٹ ٹرانسفر سسٹم سروس شروع کرنے کا خیال آیا اور ٹاسک ریسکیو کو دیا گیا۔ اس سلسلے میں محکمہ ہیلتھ کی 512 ایمبولینسسز بھی ریسکیو کو دی گئی۔
ریسکو کے پاس اس وقت مریضوں کو سروس دینے کیلئے کل 835 ایمبولینسسز موجود ہیں۔ جو پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کو ٹرانسفر سروس فراہم کر رہی ہیں۔اس سلسے میں ہسپتالوں میں ریسکیو ہیلپ ڈیسک بھی قائم ہیں۔
ریسکیو ٹرانسفر سسٹم کے قیام کے باوجود کئی مریض حادثات کی صورت میں سڑکوں پر دم توڑ دیتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔