سٹی42: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک مشہور خٓاتون صحافی کی اچانک موت سے سوشل میڈیا میں بھونچال آ گیا۔ سوشل میڈیا میں خاتون صحافی کی آخری پوسٹیں وائرل ہو گئیں۔ خاتون صحافی کی موت پر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے لیکن کہا جا رہا ہے کہ ان کی آخری سوشل میڈیا پوسٹین ان کی اچانک موت کے راز سے پردہ اٹھا رہی ہیں۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں جھیل سے خاتون صحافی کی لاش ملنے کے بعد خاتون کی جانب سے کی جانے والی آخری سوشل میڈیا پوسٹ نے صحافی کی موت کے بارے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
ڈھاکہ کی رہائشی 32 سالہ خاتون صحافی سارہ رہنما بنگالی زبان کے ایک نیوز چینل میں نیوز روم ایڈیٹر تھیں۔ ان کی لاش ڈھاکہ کی ہاتھیر جھیل سے برآمد ہوئی۔
ایک راہگیر نے سارہ کی لاش کو جھیل پر تیرتے دیکھ کر اسے باہر نکالا اور ہسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے سارہ کی موت کی تصدیق کی۔ اپنی موت سے قبل سارہ کی جانب سے کی گئی دو سوشل میڈیا پوسٹ بھی سامنے آئی ہیں۔
سارہ رہنما کی آخڑی سوشل میڈیا پوسٹیں
منگل کی رات 10 بج کر 24 منٹ پر بنگالی زبان میں کی گئی پہلی پوسٹ میں سارہ نے لکھا کہ موت کے مترادف زندگی جینے سے بہتر ہے کہ انسان مر ہی جائے۔
رات 10 بج کر 36 منٹ پر کی گئی دوسری پوسٹ میں سارہ نے کسی فہیم فیصل کو بھی ٹیگ کیا اور اس پوسٹ میں سارہ اور فیصل کی تصویر بھی منسلک تھی۔
اس پوسٹ میں سارہ نے لکھا کہ ’آپ جیسا دوست ملنا اچھا لگا، خدا آپ کو ہمیشہ خوش رکھے، امید ہے کہ آپ جلد ہی اپنے تمام خواب پورے کریں گے، میں جانتی ہوں کہ ہم نے ایک ساتھ بہت سی چیزوں کی منصوبہ بندی کررکھی تھی لیکن معذرت میں یہ منصوبہ بندی پوری نہیں کر سکتی، خدا آپ کو خوش رکھے‘۔