پے در پے ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں جن کا منفی اثر پاکستان کے عوام کے اذہان مین نقش ہوتا چلا جارہا ہے پہلے کچے کے ڈاکوؤں نے پولیس کے 12 جوان شہید کیے تو پھر بلوچستان مین موجود بھارتی پشت پناہی میں موجود دہشت گردوں نے بہت سی کارروائیوں میں بے گناہوں کا خون بہایا اور اب تاجروں نے مہنگائی کا بہانہ بنا کر ہڑتال کی ہوئی ہے ، میں انہیں تینوں موضوعات پر لکھنا چاہتا تھا لیکن کیونکہ ہڑتال زیادہ بڑا موضوع ہے پہلے اسی پرلکھوں گا ۔
شائد آپ بلوچستان میں ہوئی دہشت گردی اور کچے کے علاقہ میں ہوئی پولیس کی شہادتوں سے بڑا واقعہ تاجروں کی ہڑتال کہنے کو مناسب خیال نا کریں تو اس کی وضاحت بھی کرتا چلوں کہ کچے کے ڈاکو ہوں یا بلوچستان کے دہشت گرد مخصوص علاقوں تک محدود ہیں لیکن عوام دشمن ڈاکو پورے ملک میں بلا تفریق رنگ و نسل ، ذات برادری ، امیر غریب ،مسلم و غیر مسلم سب کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں ، میں یہ تسلیم کرنے کو تیار ہوں کہ لوٹنے والے اس تاجرانہ گروہ میں چند نیک تاجر بھی شامل ہوں گے ، جنہیں نظر انداز کیا جاسکتا ہے لیکن ایک بار دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ اس وقت ملک میں اشیاء ضروریہ کی جو مصنوعی مہنگائی کی جارہی ہے اس میں تاجر قصور وار ہیں یا حکومت اور عوام ، پاکستان کے تاجروں سے پوچھیں کہ وہ " تاجر دوست سکیم" کا حصہ کیوں نہیں بننا چاہتے اس ملک کے 35 لاکھ تاجر آج بھی ٹیکس نیٹ سے عملاً باہر ہیں ، یہ تاجر سیلز ٹیکس سمیت کئی ایک ٹیکس تو دیتے ہوں گے لیکن یہ ایف بی آر کے قوانین کے مطابق فائلر بننے کو تیار نہیں ہیں اس کی وجہ آپ جانتے ہیں کیوں ؟ کوئی تاجر جواب دے کہ فائلر ہونے میں کیا اعتراض ہے جب آپ کی کمائیاں ہی نیک ہیں اور انہی نیک کمائیوں کے زور پر آپ نے جائیدادیں اندرون و بیرون ملک بنائی ہیں تو پھر ہاتھ کنگن کو آرسی کیا باہر نکلیں ایک ایپ ڈاون لوڈ کریں اور خود کو بنا کسی وکیل کے ٹیکس فائلر گروپ میں شامل کرلیں ،جہاں آپ کو پہلے سال میں اپنے اثاثوں منقولہ و غیر منقولہ کا بتانا ہوگا اور ہر سال ہونے والی آمدن کے اضافے کی آگاہی دینا ہوگی ، معذرت آپ لوگ مہنگائی کے باعث نہیں خود کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششوں پر ہڑتال کر رہے ہیں اور جماعت اسلامی سمجھ رہی ہے کہ یہ اُس کی کال کا کرشمہ ہے کہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے ۔
حکومت کے پاس یہ اچھا موقع ہے کہ وہ ایک دن میں ہونے والی اس ہڑتال کو چند مزید دن تک بڑھائے اور ان چند دنوں میں تمام مارکیٹس ، دکانوں کے سامنے تجاوزات کی سرخ لکیر کھینچ دی جائے ، شاہ عالم ، اکبری منڈی ، اعظم کلاتھ مارکیٹ ، انارکلی ، مال روڈ ، ہال روڈ ، کریم بلاک ، جی ون مارکیٹ غرض ملک کے طول عرض پشاور کے قصہ خوانی بازار سے لیکر کراچی کے جوڑیا بازار ، فیصل آباد کے آٹھ بازار یا راولپنڈی کا راجہ بازار ، یا کوئٹہ کا لیاقت بازار سب جگہوں پرآپ کو یہ تاجر سرکاری زمین اور راہ گذر پر قبضہ جمائے نظر آئیں گے یہ اپنی دکانوں کے باہر کہیں پرانے کپڑے والے کو تو کہیں جوس شوارمے والے کو کھڑا کراتے ہیں اور سرکاری جگہ اور فٹ پاتھوں کا بھتہ کھاتے ہیں، نام کے ساتھ الحاج لکھواتے ہیں ، کوئی ان سے یہ تو پوچھے کہ راستہ روکنے کے حوالے سے حدیث مبارکہ کیا ہے ؟ حدیث مبارکہ میں سند کے ساتھ درج ہے کہ ایک مرتبہ جہادکے ایک سفرمیں لوگوں نے منزلیں تنگ کردیں اور راستے بند کردیئے۔ اس پر اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کسی کو بھیج کر لوگوں میں یہ اِعلان کروایا : جس نے منزل تنگ کی یا راستہ بند کیا تو اس کاکوئی جہاد نہیں۔ (ابوداؤد ، 3 / 58 ، حدیث : 2629) اس حدیثِ مبارکہ کے الفاظ “ منزلیں تنگ کردیں اور راستے بند کردیئے “ کے تحت حکیمُ الْاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں : اس طرح کہ بعض لوگوں نے راستہ پر اپنا سامان رکھ دیا جس سے راستہ بند ہوگیا اورگزرنے والوں کو تکلیف ہونے لگی اور بعض نے ضرورت سے زیادہ منزل پر جگہ گھیر لی جس سے ساتھیوں پرتنگی ہوگئی۔ (مراٰۃ المناجیح ، 5 / 498)
اب اسی کے مطابق سوچ لیں کہ اس وقت ملک میں کون کون سا تاجر ہے جو راستہ تنگ نہیں کر رہا اور اس کے ذمہ سرکاری املاک جو راہ گیروں کا رستہ ہے ان کے قبضے میں نہیں ہے ؟
حکومت انہیں اپنی دکانوں تک محدود کرے، رجسٹری کے مطابق جتنی دکان اتنا شٹر کا قانون لاگو کر دے ، تمام فٹ پاتھ ان سے خالی ہوں تو اس ہڑتال کا عوام اور ماحول کو بہت فائدہ ہوگا ، آلودگی میں کمی آئے گی لوگ آزادنہ گھوم پھر سکیں گے اگر میری کسی بات سے بھی اختلاف ہے تو کوئی ایک بھی عام دنوں میں شاہ عالم مارکیٹ اور عید کی چھٹیوں کے دنوں میں شاہ عالم مارکیٹ یا اکبری منڈی جاکر دیکھ لے کہ کیسے کیسے کھلے بازار جہاں ٹرالر بھی چل سکتا ہے وہاں عام دنوں میں پیدل چلنا بھی محال ہوتا ہے ۔
اب آئیں بلوچستان کے دہشت گردوں جنہوں نے پاکستانیوں کو شہید کیا یا کچے کے ڈاکوؤں کا جنہوں نے پولیس والوں کو جام شہادت سے سرفراز کیا، وہ اپنے اپنے منطقی انجام کو جلد پہنچیں گے کہ ان کے خاتمے تک پوری قوم یک زبان ،یک جان ہے ہمیں اپنے سیکورٹی اداروں پر پورا یقین ہے کہ وہ کونے کھدروں میں چھپے ان بزدلوں کو جو نہتے لوگوں پر حملہ آور ہوتے ہیں نکالے گی اور ان کا ہمیشہ ہمیشہ صفایا کیا جائے گا ۔