ویب ڈیسک: پاکستان جیسے ممالک جو توانائی کی گرانی سے عاجز ہیں ،سائنسدانوں نے اب ایسے ممالک کیلئے سستی اور مفت بجلی کی فرسہمی کے لئے کیلئے حل ڈھونڈ لیا ہے.
سائنسدانوں نےایک نئی قسم کے سولر پینل کی تیاری میں پیشرفت کر لی ہے جو سورج کی روشنی کو زیادہ جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے اس نی ٹیکنالوجی پر مبنی سولر پینل کو سولر لیف (leaf) "شمسی پتہ" کا نام دیا ہے،یہ سولر پینل ابھی کانسیپٹ مرحلے سے گزر رہا ہے جو دیکھنے میں کسی پتے جیسا ہے۔
اس حوالے سے ایک تحقیق جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئی جس کے مطابق یہ سولر پینل اضافی تھرمل انرجی استعمال کر سکتا ہے جبکہ اس کے لیے عام سولر پینلز کے مقابلے میں سورج کی زیادہ روشنی جذب کرنا بھی ممکن ہوگا۔محققین کا ماننا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی سے سولر لیف کو زیادہ بجلی بنانے میں مدد ملے گی۔
اس نئی ٹیکنالوجی کے لیے پودوں کے بخارات کے اخراج کے نظام کو مدنظر رکھا گیا ہے، جس کے ذریعے پودے اپنے پتوں سے زیادہ مقدار میں پانی جڑوں میں منتقل کرکے خود کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔اس نظام کی نقل پر مبنی سولر لیف کو بھی خود کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد ملے گی اور وہ سورج کی روشنی کو زیادہ جذب کرسکے گا۔
عام سولر پینلز کی افادیت وقت گزرنے کے ساتھ گھٹ جاتی ہے مگر محققین کا ماننا ہے کہ سولر لیف سورج کی 13.2 فیصد زیادہ توانائی اپنے اندر جمع کرسکے گا۔اس کے ساتھ ساتھ یہ سولر پینل اپنے اندر جمع ہونے والی حرارت کو تازہ پانی اور تھرمل انرجی کی تیاری کے لیے بھی استعمال کرسکے گا۔
فی الحال یہ سولر پینل کانسیپٹ مرحلے سے گزر رہا ہے اور ابھی واضح نہیں کہ حقیقی دنیا میں کب تک یہ ٹیکنالوجی دستیاب ہوگی۔