( عرفان ملک ) محرم الحرام کے دوران فرقہ واریت پر کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات پر سوالیہ نشان، فیس بک، یوٹیوب اور واٹس ایپ گروپس میں فرقہ واریت عروج پر جبکہ بزدار سرکار کا سوشل میڈیا پر ایکشن لینے کا اعلان بھی کارگر ثابت نہ ہوا۔
بزدار حکومت کی جانب سے محرم الحرام کے آغاز سے ہی پہلے ہی سوشل میڈیا ہر فرقہ واریت کو روکنے کے لیے اقدامات شروع کیے گئے لیکن تاحال کوئی خاطر خواہ اقدامات دیکھائی نہ دیئے۔ ذرائع کے مطابق فرقہ واریت کی آگ جل رہی ہے متعلقہ اداروں کو ہوش نہ آیا، کاغذی کارروائیوں اور رسمی بیانات سے بات آگے نہ بڑھی جس کی واضع مثال تاحال سوشل میڈیا پر ہزاروں لنکس فرقہ واریت پھیلانے میں مصروف ہیں۔
لاہور پولیس نے بھی 130 لنکس کو بند کرانے کی استدعا کی جن میں سے بیشتر ابھی بھی چل رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے تاحال صرف دو سو اٹھارہ پیجیز بلاک کیے گئے۔ سوشل میڈیا پیجیز کو بلاک کرنے کے لیے سی ٹی ڈی اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کام کر رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وسائل کی قلت کے باعث سائبر کرائم ونگ اشتعال انگیزی کے سامنے بے بس ہو چکی ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے سوشل میڈیا پر فرقہ واریت کو روکنے کے لئے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے وزارت قانون کو سوشل میڈیا قوانین میں ترامیم کرانے کا ٹاسک دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ایم ہاؤس سے ایف آئی اے کو بھی نئی ترامیم کے لیے وزارت قانون کو تجاویز دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو قانون کے مطابق فوری سزاوں کے لیے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔