ویب ڈیسک : ترکیہ کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے سنئیر رہنما رکن پارلیمنٹ اور پاک ترک پارلیما نی فرینڈ شپ گروپ کے چئیرمین علی شاہین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پربالخصوص مسلم ورلڈ میں اہمیت حاصل ہے جس بنا پر بعض طاقتیں پاکستان میں استحکام نہیں چاہتیں،پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔
چئیرمین پاک ترک پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ علی شاہین کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کی بقا کیلئے معاشی خود مختاری ضروری ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلق عوامی توقعات پر پورا نہیں اُتر رہے کیونکہ پاکستان سے محبت ترکیوں کے خون میں ہے یہ دونوں ملک اُمت مسلمہ کے جڑواں بیٹے ہیں ، پاکستان میرا آبائی وطن ہے میں نے تعلیم بھی کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی ہے ،میں پاکستان کا بیٹا ہوں ۔
علی شاہین کا مزید کہنا تھاکہ بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان میں استحکام آئے اور وہ مضبوط ہو ، پاکستان کو کمزور اور تقسیم کرنے کی بہت سازشیں ہورہی ہیں ، اسی لیے معاشی طور پر مضبوط ہونا پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے ، سی پیک منصوبہ ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کیلئے بہت اہم ہے ، اس کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ یہ پوری دنیا کے تجارتی بیلنس کو تبدیل کر ئے گا،یہ ایک گیم چینجر پراجیکٹ ہے ،ترکیہ ، عراق ، قطر اور یو اے ای کے ساتھ ملکر ڈیویلپمنٹ روڈز کے اہم منصوبے پر کام کر رہے ہیں ،پاکستان ایران اور چائنہ کو بھی اس تجارتی روڈز منصوبے کا حصہ بننے کی ضرورت ہے ۔
ترکیہ کے رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ترک ڈرامے پاکستان میں بہت مقبول ہیں ہم بھی پاکستانی ڈراموں کو ترک چینلز پر دکھانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں ،میں نے پاکستانی ڈرامہ کشکول اور دھواں بہت بار دیکھا ہے مجھے وہ بہت پسند ہیں۔
واضح رہے کہ علی شاہین نیٹو پارلیمنٹ میں بھی ترکیہ کی نمائندگی کرتے ہیں علی شاہین اپنی اعلی تعلیم کے حصول کے لیے 1990تا 1997 تک کراچی میں مقیم رہے اسی بنا پر وہ اردو زبان روانی سے بولتے ہیں اور پاکستانی صحافیوں سے انٹرویو کے دوران ساری گفتگو اردو میں کی ، انہوں نے بتایا کہ کراچی میں لوگوں نے مجھے بہت پیار دیا ، پاکستان کے لوگوں کی ترکیہ سے محبت کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ، میرے لیے پاکستان جانا ایک بہت دلچسپ تجربہ تھا ۔
علی شاہین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تعلیم پوری دنیا میں مل جاتی ہے لیکن جو محبت اور عقیدت ترکیہ کے ساتھ پاکستان کی ہے وہ کہیں نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات دونوں ملکوں کی صلاحیوں سے کافی کم ہیں ، دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم سالانہ ایک اعشاریہ 2 بلین ڈالرہے جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے ، پاکستان کی آبادی 25 کروڑ ہے جبکہ ترکیہ کی آبادی ساڑھے آٹھ کروڑ ہے ، دونوں ممالک میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے رستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔
گزشتہ ایک دہائی میں دفاعی سیکٹر میں پاک ترک تعلقات میں اضافہ ہوا ہے ، مشرق وسطی میں امن وامان کے قیام کے لے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر اور مضبوط ہونا چاہے ، انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کا حق ادا کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں ، ترکیہ اور پاکستان باہمی تعاون اور میکنزم کے ذریعے مسلمان ممالک اور امت کا مسلہ حل کرنے کی کوشش کریں تو مسائل حل ہوجائیں گے ۔