کشمیر میں بظاہر زندگی نارمل لیکن نارمل کچھ بھی نہیں
(ویب ڈیسک) کشمیر میں زندگی بظاہر نارمل نظر آتی ہےلیکن نارمل کچھ بھی نہیں۔لوگ خوف میں جکڑے ہوئے ہیں اس لئے کوئی صحافیوں کے سامنے بات نہیں کرتا۔ یہ باتیں کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین نےسدھارتھ بھاٹیہ کے ساتھ اپنی نٗئی پوڈکاسٹ میں کہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کےجبر کے متعلق مشہور کتاب ڈس مینٹلنگ اے سٹیٹ؛ا؍ن ٹولڈ سٹوری آف آڑٹیکل۳۷۰ کی مصنفہ انورادھا بھسین نےاپنی کتاب میں بھی تفصیل سے لکھا کہ آرٹیکل ۳۷۰ ختم کئے جانے پر مقبوضہ کشمیر کے لوگ ششدر رہ گئے تھے۔ صحافی کچھ نہ لکھ سکے تھے، بھارت کی حکومت نے ان کے لئے کام کرنا عملا؍؍؍ ناممکن بنا دیا تھا، انٹرنیٹ اور موبائل فون اچانک بند کر دیئے گئے تھے۔سو سے زیادہ صحافیوں کے لئے شرف چند کمپیوٹر کارآمد رہ گئے تھے جن سے وہ اپنی خبریں فائل کر سکتے تھے۔
پلوامہ حملہ کے متعلق انورادگا بھسین نے کہا کہ سابق گورنر ستیہ پال ملک کے لب کھولنے سے پہلے بھی اس حملہ میں سکیورٹی لیپس کے متعلق باتیں کی جا رہی تھیں لیکن ستیہ پال ناندر کے آدمی تھے، انہوں نے اندر کی بات بتا دی۔
انورادھا بھیسین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیر میں الیکشن نہیں جیت سکتی اس لئے یہاں ریاستی الیکشن ہوں گے ہی نہیں۔ شاید بھارت کے عام انتخابات کے بعد ہی کشمیر میں بھی ریاستی الیکشن ہونا ممکن ہو سکےْ.