مانیٹرنگ ڈیسک: پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 75 روپے مالیت کا یادگاری کرنسی نوٹ جاری کیا تھا جسے بعد میں عوامی سطح پر لین دینے کیلئے بھی قابل استعمال قرار دے دیا گیا۔
تاہم اس نوٹ کے حوالے سے اب بھی بیشتر شہریوں اور خاص طور پر دکانداروں کو شکوک و شبہات ہیں۔ عید کے موقع پر شہریوں نے خاص طور پر 75 روپے کے نئے کرنسی نوٹ حاصل کیے اور بچوں میں تقسیم کیے تاہم کئی شہریوں نے یہ شکایت کی ہے کہ انہوں نے 75 روپے کے جو کرنسی نوٹ بچوں کو بطور عیدی دی ، دکاندار ان نوٹوں کو قبول نہیں کر رہے اور بچے دکانوں سے مایوس لوٹ رہے ہیں۔
New Commemorative banknote of Rs75 is now available for general public at all SBP BSC offices and branches of commercial banks. This banknote is legal tender and can be used as medium of exchange for all transactions across Pakistan. pic.twitter.com/EFuU1rHtr1
— SBP (@StateBank_Pak) September 30, 2022
ہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے باضابطہ ٹوئٹ کے ذریعے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ 75 روپے کا کرنسی نوٹ عام لین دین کیلئے قابل قبول ہے اور عوام بلا خوف اس کا استعمال کر سکتے ہیں تاہم اس کے باوجود یہ نیا کرنسی نوٹ مکمل طور پر عوام کا اعتماد حاصل نہیں کرسکا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے 75 روپے کا کرنسی نوٹ وصول نہیں کر رہے کیوں کہ جب وہ یہی نوٹ آگے کسی صارف کو دیتے ہیں تو وہ لینے سے انکار کردیتا ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ دکانداروں سے یہ کرنسی نوٹ اس لیے نہیں لیتے کیوں کہ بہت سے دکاندار یہ نوٹ تسلیم نہیں کرتے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹوئٹ کیا جانا کافی نہیں بلکہ اس کی تشہیر قومی ٹیلی وژن اور اخبارات کے ذریعے کی جانی چاہیے تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال ہوا۔