ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 چاربھارتی مسلمان نوجوان انسانیت کی اعلی مثال،سینکڑوں ہندؤں کی آخری رسومات ادا کرچکے

 چاربھارتی مسلمان نوجوان انسانیت کی اعلی مثال،سینکڑوں ہندؤں کی آخری رسومات ادا کرچکے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) اکثر اوقات مذہب کے نام پر لوگوں کو لڑتے جھگڑتے دیکھا گیا ہے لیکن اگر اس دنیا میں  ذات اور مذہب سے بھی بڑی کوئی چیز ہے تو وہ انسانیت ہے ۔جس کی مثال ایوت محل میں دیکھنے ملی  ہے جہاں 4مسلمان نوجوان ہندو رسم و رواج کے ساتھ لوگوں کی آخری رسومات کر رہے ہیں۔

 تفصیلات کے مطابق مہاراشٹرا کے ایوت محل میں  4 مسلمان نوجوانوں نے  800 سے زیادہ ہندؤں کی ہندو رسم و رواج کے ساتھ آخری رسومات ادا کیں۔ ان چار وں نوجوانوں کےنام عبد الجبار ، شیخ احمد ، شیخ علیم اور عارف خان ہے۔یہ  4 مسلمان لڑکے اس کورونا دور میں ایوت محل کے شمشان گھاٹ میں دن رات سماجی کا موں میں مصروف ہیں۔

کورونا کے موذی وائرس کے اس دور میں خون کے رشتے بھی دور دکھائی دیتے ہیں ۔ایسے سنگین حالات میں ایوت محل کے چار مسلم نوجوان ذات پات سے بالا ترہو کر انسانیت کی مثال پیش کر رہے ہیں۔کورونا متاثرین کی موت کے بعد  کسی بھی مذہب کے لوگ ان کے رسم رواج کے ساتھ  دفنانے یا ان کی آخری رسومات ادا کرنے کیلئے آگے نہیں آتے، اس لئے انتظامیہ نے مرنے والوں کی آخری رسومات کی ذمہ داری میونسپل انتظامیہ کو سونپی ہے۔اس کام کے لئے میونسپل کار پوریشن نے دو ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور ان کے ذریعےآخری رسومات کا کام کیا جارہا ہے۔  جو بھی کورونا سے مر رہا ہے ، اس کے گھروالےمیت کو شمشان میں لاکر چھوڑدیتےہیں۔ان چار نوجوانوں کو پتہ ہے کہ شمشان میں آنے والی زیادہ تر لاشیں کورونامریضوں کی ہیں ، اس کے باوجود چاروں نوجوان اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر دن رات کام کر رہے ہیں۔

ایک اور واقعے میں ایک مسلمان نوجوان شاہنواز شیخ نے مریضوں کی مدد کیلئے اپنی قیمتی کار اور زیور تک بیچ دیا۔ذرا کے مطابق مقامی لوگوں نے بھی مریضوں کو مفت آکسیجن سلنڈرز فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت مدد کو تیار رہنے پر شاہنواز شیخ کو ’آکسیجن مین‘ کا خطاب دیا ہے۔

شاہنواز شیخ کورونا کی ابتدا میں گھر کے قریب غریب بستی میں راشن کی تقسیم کیا کرتے تھے کہ اس دوران ان کی دوست کی حاملہ بہن رکشے میں ہسپتال جانے کے دوران آکسیجن کی کمی کے باعث ہلاک ہوگئیں اور اس واقعے نے دونوں دوستوں کی زندگی کا مقصد ہی بدل دیا اور دونوں نے مریضوں کو آکیسجن سلنڈرز کی مفت فراہمی کا بیڑہ اُٹھالیا۔