( حافظ شہباز علی ) کھیل کے میدانوں میں پاکستان کے لئے پہلا گولڈ میڈل جیتنے والے دین محمد پہلوان کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، دین محمد طویل عرصے بعد حکومت کی طرف سے پانچ لاکھ روپے ملنے پر وزیر اعظم عمران خان کے شکر گذار ہیں، دین محمد نے وزیراعظم سے رہنے کے لئے گھر دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کھیلوں کی دنیا میں پہلی مرتبہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم سر بلند کرنے والے دین محمد پہلوان اپنوں کی بے رخی کا شکار ہیں۔ 1954 کی ایشین گیمز میں پاکستان کے لئے کھیلوں میں پہلا گولڈ میڈل جیتنے والے 95 سالہ دین محمد اپنے چار بیٹوں اور ان کے بچوں کے ساتھ چھوٹے سے گھر میں رہنے پر مجبور ہیں۔
66 سال بعد بھی ایشین گیمز کی کامیابی دین محمد کے ذہن میں تازہ ہے، دین محمد اپنا پہلا پاسپورٹ، اپنے میڈلز اور دور پہلوانی کی اپنے زیر استعمال اشیا کو دیکھ پر اپنا دل بہلاتے ہیں۔ دین محمد کہتے ہیں کہ 1954 میں جب گولڈ میڈل جیتا تو اس وقت ایسے ہی لگا جیسے زندگی بدل گئی ہو، بھارتیوں نے مقابلہ نہ کرنے کے لیے مختلف لالچ دئیے مگر دین محمد نے بھارتی سورماؤ کو چت کرکے گولڈ میڈل پاکستان کے نام کیا۔
دین محمد کہتے ہیں کہ طویل عرصے بعد ایک کھلاڑی وزیراعظم کے دور میں پاکستان سپورٹس بورڈ نے امداد کی جس پر وزیراعظم کا شکر گذار ہوں۔
دین محمد نے وزیراعظم سے اپیل کہ ان کو رہنے کے لئے گھر یا جگہ دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ 1954 سے ہی حکومت سے اپیلیں کررہے ہیں کہ انہیں رہنے کے لئے مناسب جگہ دی جائے مگر کسی نے ان کی بات نہیں سنی گئی۔
غربت اور کسمپرسی میں زندگی گذارنے کے دین محمد کو اپنے ملک کا نام روشن پر فخر ہے۔ زندہ قومیں اپنے ہیروز کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، دین محمد کو یقین ہے کہ کھلاڑی وزیراعظم ملک کیلئے پہلی کامیابی حاصل کرنے والے کھلاڑی کو ضرور اس کا اصل مقام دیں گے تاکہ ان کے بچے سکون کی زندگی گزار سکیں۔