ثمرہ فاطمہ: فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے زیر اہتمام فسٹیولا کو ابتدا ہی میں روکنے اور ختم کرنے اور اس سے آگاہی فراہم کرنے کے حوالے سے سیمینار منعقد کیا گیا۔
سیمینار میں ڈاکٹر شیر شاہ، ڈاکٹر محمد خلیل احمد، پروفیسر ارشد چوہان، ڈاکٹر عائشہ ملک، ڈاکٹر شمسہ ہمایوں، ڈاکٹر طیبہ وسیم اور ڈاکٹر طیبہ مجید سمیت بین الاقوامی ماہرین ڈاکٹر امینڈا سٹرن اور ڈاکٹر مارٹن ویریبلون نے شرکت کی۔ وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل، چیف آرگنائزر ڈاکٹر شمیلہ اعجاز ، بین الاقوامی ماہرین، طالبات اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی۔
وائس چانسلر خالد مسعود گوندل کا کہنا تھا فاطمہ جناح طبی تعلیم کا پہلا ادارہ ہے جو شعبہ گائنی کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہا ہے ۔ موجودہ حکومت کی ویمنز امپاورمنٹ کے ویژن کو فالو کرتے ہوئے گائنی کے شعبہ میں چار نئی سب سپیشلٹیز کو فاطمہ جناح یونیورسٹی میں جنوری سے شروع کر رہے ہیں۔ کالج آف فزیشنز ، یونیورسٹی نے اپروو کر لی ہیں، ان سب سپیشلٹیز کے لئے سپروائزر بھی اپروو ہو چکے ہیں۔ جنوری سے ان سب سپیشلٹیز کی تعلیم کا فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں آغاز ہو جائے گا۔
ڈاکٹر شمیلہ اعجاز کا کہنا تھا سیمینار کا مقصد فیسٹولا سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے ۔ یہ سیمینار یو این ایف پی اے اور آئی آراین ایم پی ایچ کے اشتراک سے کیا گیا۔ اس کا مقصد
گنگا رام میں روزانہ ایک سو سے زائد بچوں کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں ہزار سے زیادہ خواتین روزانہ علاج کیلئے آتی ہیں۔ اس ہسپتال اور فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کو خصوصی مہارتوں کی زیادہ ضرورت ہے۔
فیسٹولا کا پرابلم یورو گائینی کے دوران بہت زیادہ ہو رہا ہے۔ پہلے غیر تربیت یافتہ دائیوں کی مدد سے ڈیلیوری کے کیسز میں اور اب پیریفری میں کام کرنے والے کم تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی سرجری کی وجہ سے بھی فیسٹولا بن رہا ہے۔ اس سیمینار کا مقصد ینگ ڈاکٹرز اور رنسز کو فیسٹولا بننے کے عمل کی شناخت، ابتدا میں ہی اسے بننے سے روکنے کے لئے درکار علم اور مہارت فراہم کرنے میں مدد دینا ہے۔
ڈاکٹر محمد خلیل کا کہنا تھا کہ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی حکومت کے ویژن کو مد نظر رکھتے ہوئے شعبہ طب میں نمایاں خدمات سر انجام دے رہی ہے۔
سیمینار کے اختتام پر شعبہ طب کے ماہرین کو شیلڈز سے بھی نوازا گیا۔