سٹی42: وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنا خطاب عملاً فلسطین کے عوام کے لئے وقف کر دیا۔ آج جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے مصائب سے گفتگو شروع کی اور مسئلہ کے تمام پہلوؤں پو مدلل بحث کی، انہوں نے افغانستان اور دیگر مسائل کا بھی اپنے تاریخی خطاب میں احاطہ کیا تاہم سب سے زیادہ وقت بے زبان فلسطینیوں کی آواز بننے پر ہی صرف کیا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز نے جنرل اسمبلی میں دو ٹوک اعلان کیا کہ فلسطین کے مسئلہ کا واحد حل دو ریاستی فارمولا ہے۔ دو ریاستی فارمولے کے تحت فلسطین میں خاک وخون کا کھیل بند کیا جائے۔آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو، فلسطین کو فوری اقوام متحدہ کا ممبر تسلیم کیا جائے۔
آج شام نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں جنرل اسمبلی کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز نے پہلے قران پاک کی تلاوت کی پھر گفتگو کی، آغاز جنرل اسمبلی کے صدر کو رسمی مبارک باد سے کرتے ہوئے براہ راست فلسطین کا مسئلہ چھیڑا اور کہا غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگ اور یوکرین میں خطرناک لڑائی جاری ہے ، اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہا ہے،فلسطین کی مقدس سرزمین پر بڑا المیہ رونما ہوتا دیکھ رہے ہیں،فلسطینی بچے زندہ دفن ہورہے ہیں، جل رہے ہیں اور دنیا تماشا دیکھ رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ کے بچوں کا خون صرف قابض فوج کے ہاتھوں پر نہیں ان پر بھی ہے جواس پر خاموش ہیں۔
وزیر اعظم نے حالیہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب لبنان میں اسرائیلی جارحیت شروع ہوگئی ہے، لبنان میں اسرائیلی جارحیت سے خطے میں بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز نے کہا، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹرڈ پر عمل درآمد کے لیے پر عزم ہے ۔ موجودہ حالات میں دنیا کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل فلسطینوں کی نسل کشی اور بربریت کا مظاہرہ کررہا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستانی عوام کے دل فلسطنیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ فلسطینوں کے گھر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں دنیا آنکھیں کیسے بند رکھ سکتی ہے۔ غزہ میں فلسنیوں کا منظم طریقے سے قتل عام کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلسطینوں پر مظالم نظر آنداز کرنے والے کیا انسان کہلانے کے قابل ہیں۔معصوم فلسطینی بچوں ، خواتین کا خون کبھی رائیگان نہیں جائے گا ْ غزہ میں بچوں کو زندہ در گور ہونے پر دنیا کب تک خاموش رہے گی۔
شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں ببانگ دہل یہ کہا کہ مسلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی فارمولے میں ہے ۔ دو ریاستی فارمولے کے تحت فلسطین میں خاک وخون کا کھیل بند کیا جائے۔ فلسطین کو فوری اقوام متحدہ کا ممبر تسلیم کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ صرف مذمت کافی نہیں بڑے ممالک حرکت میں آئیں ، آگ و خون کا کھیل بند کروائیں۔ عالمی برداری کو پائیدار امن کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔
کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیں گے
وزیر اعظم نے پاکستان اور بھارت کے دیرینہ تیازعہ مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجیوں نے مظالم کا بازار گرم کر رکھا ہے .
وزیر اعظم شہباز شریف نے مقبوضہ جموں و کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی طرح مقبوضہ کمشیر کے لوگ بھی سو سال سے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں، جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم بھی جاری ہیں،بھارتی جبروستم کے باجود برہان وانی نظریہ پروان چڑھ رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مسلہ کشمیر بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے ، کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم دنیا کی توجہ کے طلب گار ہیں۔ کشمیریوں سے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا گیا تھا ۔
بھارت 5 اگست 2019 کو کئے گئے یک طرفہ اقدامات واپس لے
وزیر اعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کی مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لاکر آباد کیا جارہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔بھارت 5 اگست 2019 کو کئے گئے یک طرفہ اقدامات فوری واپس لے
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کُن جواب دے گا خطے میں امن کے لیے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات ختم کرنا ہوں گے۔