سٹی42: عمرکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کئے گئے ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا۔ سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے بتایا کہ جعلی پولیس مقابلہ کا جرم انکوائری میں ثابت ہو جانے کے بعد اس واقعے میں ملوث پولیس افسران کے خلاف ایف آئی آر کا آرڈر کر رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ جو لوگ اس جعلی پولیس مقابلے میں ملوث ہیں ان سب کےخلاف کارروائی ہوگی۔ ہمارے افسران اس میں ملوث ہیں،ان کے خلاف مقدمہ درج کروا رہے ہیں۔ اگر مقتول کی فیملی ایف آئی آر نہیں کراتی تو ریاست ایف آئی آر کٹوائے گی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ میرپورخاص پولیس اہلکاروں نے ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کیا اور قتل کو پولیس مقابلے کا نام دینے کی کوشش کی۔ اس واقعے سے سندھ پولیس کا امیج خراب ہوا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی میرپورخاص سمیت تمام ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ اب حکومتِ سندھ اس سفارش پر عملدرآمد کروا رہی ہے۔
قتل کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بنادی گئی تھی۔کمیٹی نے پولیس کے سینئیر افسران کا خوشیاں منانا اور ہار پہننا قاعدے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔کمیٹی نے میرپوخاص رینج کے تمام ملوث افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی سفارش کی۔
اس واقعہ کے حوالے سے جمعیت علما پاکستان (نورانی) کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نےکہا ہےکہ عمرکوٹ میں عام لوگوں نے قانون ہاتھ میں نہیں لیا، بلکہ پولیس کے حوالےکیا۔ انتظامیہ نامعلوم کہہ کر سب کو پکڑنا بند کرے۔ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نےکہا کہ صوبائی وزیرداخلہ ضیا لنجار اور سردار شاہ آگ بھڑکانے کی بجائے بجھانےکا کام کریں ۔