ملک اشرف:لاہور ہائیکورٹ نے مصطفی ٹاؤن پولیس کی حراست سے شہریوں کی بازیابی کے متعلق کیس جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اور آپریشنز کی کارکردگی پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں افسران عدالت کو مطمئن نہیں کررہے ،پولیس افسران کو بتادیں کہ وہ عدالت میں ہمیشہ سچ بولیں ۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے خاتون شبانہ کوثر کی تھانہ مصطفی ٹاؤن پولیس کی حراست سے شہریوں کی غیر قانونی حراست کے متعلق کیس کی سماعت کی، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ ، ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان اصغر ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران ، ڈی آئی جی ، او سی یو عمران کشور، ڈی آئی جی ، آئی ٹی احسن یونس سمیت دیگر پولیس افسران پیش ہوئے ۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان اصغر اور آپریشنز فیصل کامران کی کارکردگی پر اظہار ناراضگی کیا اور کہا دونوں ڈی آئی جیز اس کیس میں دو مرتبہ پیش ہوچکے ، بدقسمتی سے پھر بھی آپ کو بلانا پڑا، آپ معاملات خود دیکھیں ، اور پولیس افسران کو بتادیں کہ وہ عدالت میں سچ بولیں ،آپ کے ڈی آئی جیز آپریشنز اور انویسٹیگیشن ونگ کے سربراہ ہیں ، دونوں افسر آپ کو درست بات بتانے کو تیار نہیں، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کے عدالتی پیشیوں کے دوران خاموش رہنے پر بھی اظہار ناراضگی کیا ، اور ڈی آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ہر پیشی پر آکر خاموش کھڑے ہو جاتے ہیں ، کیا آپ کو کسی نے منع کیا ہوا ہے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے نے دوران سماعت ایس پی آپریشنز صدر ڈاکٹر غیور کی تعریف بھی کی۔
سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا معاملہ میرے علم میں آیا ہے،ایس ایچ او سمیت جو جو ذمہ دار تھے ، ان کے خلاف کاروائی کی گئی ہے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سی سی پی او اے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ایس ایچ او نے پانچ روز تک شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہے،دونوں ڈی آئی جیز پیش ہوئے ، لیکن عدالت کو اصل صورت حال سے آگاہ نہیں کیا ، جب یہ جھوٹ بولیں گے، تو ملزمان کو سزا کی بجائے انہیں ریلیف مل جائے گا، انہیں کہیں ، عدالت میں ہمشہ سچ بولیں، اگر کوئی کوتاہی ہو تو اس کا اظہار کرلیا کریں ۔
سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا کہ افسران اور اہلکاروں کو کہا ہے، عدالتوں میں ہمشہ سچ بولیں ، آئندہ ایسی کوتاہی نہیں ہوگی، اس کیس میں ذمہ دار ایس ایچ او سمیت دیگر اہلکار ریمانڈ پر ہیں، ،ڈی آئی جی ارگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور نے انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔
عدالت نے پولیس کے ڈیجیٹل ریکارڈ میں خامیوں پر ڈی آئی جی آئی ٹی ، احسن یونس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ لارجر بنچ میں وہاں آپ کو سنیں گے، لیکن آپ کی ڈیجیٹل ریکارڈ میں تضاد ہے, ڈی آئی جی آئی ٹی احسن یونس نے جواب دیا جب تک تھانے میں بروقت روزنامچہ وقت پر بند نہیں کریں گے ، اس وقت تک یہ معاملات رہیں گے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی احسن یونس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر آپ ہر غلطی کا دفاع کریں گے تو کام نہیں چلے گا، عدالت نے دوران سماعت ایس پی آپریشنز ڈاکٹر غیور کی تعریف کرتے ہوئے کہا آپ تو بہت اچھے آفیسر ہیں ، آپ کے ماتحت تھانے میں یہ کیا ہوگیا ؟ عدالت کی سماعت کے دوران،ایس ایس پی آپریشنز تصور اقبال ،ایس پی آپریشنز صدر ڈاکٹر غیور ، ایس پی انویسٹیگیشن شہزاد رفیق سمیت دیگر پولیس افسران بھی موجود رہے،درخواست گزار خاتون نے تھانہ مصطفی ٹاؤن کی غیر قانونی حراست سے بازیابی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔