سیب 40روپے کلو، ایسی غلطی ہرگز مت کریں

27 Sep, 2023 | 03:46 PM

Imran Fayyaz

(عمران فیاض)سیب چالیس روپے کلو،پوری گلی میں ریڑھی بان کی یہ آواز گونج رہی تھی،اتنے میں مغرب کی اذان شروع ہوگئی ،میں نے وضو کیا اور مسجد کی جانب چل پڑا،گلی میں موجود ایک ریڑھی پر خواتین کا ہجوم سا لگا تھا جوریڑی سے سیب چن چن کر شاپر میں ڈال رہی تھیں میں نے ایک اچٹتی سی نگاہ ریڑھی پر موجود سیبوں پر ڈالی جس پر گلے سڑے سیبوں کا ڈھیر موجود تھا ۔
ریڑھی بان پاس ہی کھڑا پنجابی زبان میں پرجوش انداز میں آوازیں لگا رہا تھا 40روپے کلو سو کے ڈھائی کلونہ کوئی اس ریٹ پر بیچے گا نہ ہی لائے گا۔
خیر میں قریب موجود مسجد میں گیا نماز ادا کی اور واپس گھر کی جانب چل پڑا راستے میں وہی سیبوں والی ریڑھی موجود تھی،جو تقریبا خالی ہو چکی تھی غالبا چار یا پانچ کلو انتہائی گلے سڑے سیب ریڑھی پر پڑے تھے ریڑھی بان قریب ہی کھڑا پیسے گن رہا تھا۔
میں گھر پہنچا صوفے پر بیٹھ کر سوچنے لگا ہمارے عوام جن میں میں بھی شامل ہوں کتنے سادہ اور کم علم ہے،بھلا وہ سیب جو پھینک دینے کے لائق تھے اور ہر سیب جو ریڑھی پر موجودتھا چالیس سے پچاس فیصد گلاسڑا تھا کس طرح ان سادہ لوح لوگوں کو ریڑھی بان نے بیچ کر اچھے بھلے پیسے کھرے کر لئے۔
لوگ سیب کی صورت میں بیماری خرید کر گھر لے گئے اب اس میں ایک بہت بڑا فیکٹر لوگوں کے حالات اور غربت بھی ہے۔ 

 یاد رکھیں سیب ہو یا  دوسرے پھل اگر یہ گلے سڑے ہیں یا بہت زیادہ باسی ہیں تواس کے کئی منفی اثرات ہیں کیونکہ اس میں نقصان دہ بیکٹیریا، فنگی اور زہریلے مادے ہوتے ہیں۔ گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتا ہے۔ فوڈ پوائزننگ اس وقت ہوتی ہے جب سالمونیلا، ای کولی، یا لیسٹیریا جیسے بیکٹیریا کھانے پر اگتے ہیں اور زہریلے مادے پیدا کرتے ہیں جو کسی کو بیمار کر سکتے ہیں۔

لہذا کسی بھی صورت گلے سڑے پھل یا سبزیاں خریدنے سے  گریز ہی کریں،تھوڑے سے پیسے بچانے کے لالچ میں اپنی صحت کو داؤ  پر مت لگائیں۔پھر تھوڑا سا غور کریں جو گلے سڑے پھل آپ خرید رہے ہیں اس کا چالیس سے پچاس فیصد حصہ تو خراب ہے یعنی اگر ایک کلو سیب خریدتے ہیں تو وہ صاف کرنے کے بعد بمشکل آدھا کلو بھی نہیں بچتے جبکہ بازار میں اچھے سیب120یا 150روپے کلو مل جاتے ہیں۔پھر آپ ایسی غلطی کیوں کرتے ہیں۔

مزیدخبریں