ویب ڈیسک : پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں منرل واٹر کے 22 برانڈز کو انتہائی مضرصحت اور ناقابل استعمال قراردیدیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 180 مختلف کمپنیوں کے منرل واٹر فروخت کئے جارہے ہیں ان سب 180 برانڈز کی تحقیقات اور ٹیسٹ کی غرض سے اپریل تا جون 2021 میں چھوٹی بڑی بوتلیں خرید کی گئیں۔ 90 برانڈز کا تعلق صرف کراچی شہر سے تھا۔ تاہم ان 180 برانڈز میں سے 22 کمپنیوں کے منرل واٹر انتہائی مضرصحت اور انسانی استعمال کے قابل نہیں تھے۔ ان کمپنیوں کے پانی میں ،ٹی ڈی ایس، سنکھیا، پوٹاشیم کی ضرورت سے زیادہ مقدار کے علاوہ انتہائی مہلک بیماریوں ہیضہ، پیچش، ہیپاٹائٹس اور ٹائفائیڈ کی بیماریوں کے جراثیم تھے۔ مضرصحت منرل واٹر بنانے والے برانڈز میں '' پیور''، '' بلیو پلس''،''سن لے''،''ایکواکنگ''،''سپرنگ فریش لائف''،''یوایف''،''پیورایج''،''دورو''،''دروپائس''،''پیوریکانامنرل''،''ڈراپس''،''بیسٹ نیچرل''،''البرکہ واٹر'' اور ''کویو'' شامل ہیں۔ ان کمپنیوں کے پانی میں سوڈیم کی مقدار پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے مقررکردہ معیار یعنی 50 ملی گرام فی لٹر کے مقابلے میں 60 تا 165 ملی گرام فی لٹر پائی گئی ۔