وسیم عظمت: ہفتے کے روز مڈل ایسٹ وار تھیٹر سے فوجیوں کے جانی نقصان کی دو قابلِ ذکر رپورٹس سامنے آئیں، ایک رپورٹ تہران سے آئی جس میں ایران کی فوج کی جانب سے بتایا گیا کہ ہفتہ26 اکتوبر کو اسرائیل کی ائیر سٹرائیکس میں ایران کے دو فوجی مارے گئے ہیں۔ دوسری رپورٹ یروشلم سے آئی جہاں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ فلسطین کے علاقہ جبالیہ میں فوجی کارروائی کے دوران ان کے تین فوجی حزب اللہ کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے۔
ہفتے کے روز قطر کی نیوز آؤٹ لیٹ الجزیرہ نے اپنے لائیو بلاگ میں تہران سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کے ہفتے کی صبح حملوں میں ایران کے دو فوجی مارے گئے ہیں۔ الجزیرہ نے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کو یہ کہتے بتایا کہ ہے کہ اسرائیل کے مہلک حملے کے بعد ایران اپنے دفاع کے لئے 'کوئی حد مقرر نہیں' کرے گا۔
الجزیرہ نیوز کے مطابق تہران میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل کی فوج کی جانب سے ایران میں فوجی اہداف پر حملے کے بعد جب ملک کے دفاع کی بات آتی ہے تو (ہمارے لئے) "کوئی حد نہیں" ہے۔
ایک طرف تہران سے "دو فوجیوں کے جانی نقصان" پر جوابی کارروائی (دراصل جواب الجوابی کارروائی)میں کسی حد کو ماننے سے انکار کیا جا رہا ہے، دوسری طرف اسرائیل کی فوج نے ہفتے کے روز بتایا کہ جمعہ کو شمالی غزہ کی پٹی کے قصبہ جبالیہ میں لڑائی کے دوران اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے تین فوجی مارے گئے جب فوج نے حماس کے کارندوں کے تعاقب میں علاقے کے آخری کام کرنے والے ہسپتال کا کنٹرول حاصل کرنے سمیت محلے میں ایک جارحانہ کارروائی کو آگے بڑھایا تھا۔
الجزیرہ نیوز نے اپنے لائیو بلاگ میں اسرائیل کی جبالیہ میں ہفتہ کے روز کارروائی کے متعلق یہ بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ میں محصور کمال عدوان ہسپتال سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے علاقے میں کام کرنے والی اس آخری طبی سہولت کو تباہ کر دیا جبکہ عملے اور دیگر شہریوں کو ساتھ لے گئے۔
ایک طرف ایران پر جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات گئے چار گھنٹے جاری رہنے والی 20 ائیر سٹرائیکس میں دو فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں، دوسری طرف جبالیہ میں آپریشن کے دوران اسرائیل کے تین فوجی مارے گئے تیسری طرف حماس کے زیر انتظام صحت کے حکام نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 70 سے زائد افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی۔ یہ سب مرنے والے فلسطینی تھے۔
ایران اور اسرائیل کے فوجیوں کے جانی نقصان کا فلسطینیوں کے جانی نقصان سے تقابل کرنے کے لئے خاصے باریک بیں ریاضی دان مائینڈ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
غزہ میں، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل کے اندر گھس کر حملے سے اب تک ، اسرائیلی حملوں میں 42,847 افراد ہلاک اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے حملوں کے دوران اسرائیل میں ایک اندازے کے مطابق 1,139 افراد مارے گئے اور 250 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا۔
آج اتوار کو قطر کے دارالھکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار دو ماہ سے زائد عرصہ کے وقفے کے بعد ایک بار پھر اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور اسلامک جہاد کے اسرائیل کے اندر گھس کر حملوں کے دوران اغوا کر کے یرغمال بنائے گئے قیدیوں میں سے باقی ماندہ تقریبا! ایک سو یرغمالیوں ( جن میں سے تیس کے لگ بھگ کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ مر چکے ہیں) کی واپسی اور غزہ میں جنگ بندی کے پیچیدہ سوال پر مذاکرات کریں گے۔
ان مذاکرات کے متعلق کل جمعہ کے روز حماس کے ایک نمائندہ کا بیان ایک ایرانی نیوز آؤٹ لیٹ سے نشر ہوا جس میں حماس کے نمائندہ نے یقین کے ساتھ بتایا تھا کہ حماس کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
دوحا میں قطر، مصر (اور امریکہ) کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی پیچیدہ سفارتکاری میں دو ماہ کے تعطل کے دوران جو اہم واقعات ہوئے ان میں اسرائیل کی حزب اللہ کے ساتھ لبنان میں براہ راست جنگ کا آغاز، اسرائیل پر یکم اکتوبر کا ایرانی بیلسٹک میزائلوں کا بڑا حملہ، حماس کے سربراہ اور سات اکتوبر حملوں کے منصوبہ ساز یحیٰ سنوار کا قتل، حماس کا یحیٰ سنوار کے مرنے کے بعد نئے سربراہ کی بجائے 5 افراد پر مشتمل سربراہ کمیٹی بنانا (جس کے تمام ارکان اس وقت فلسطین سے باہر قطر میں محفوظ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں)، ایران کی قدس فورس کے کمانڈر عباس نیل فروشاں اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا قتل، حزب اللہ کی صف اول کی قیادت کا بھاری جانی نقصان، بیروت میں اہم ہیڈکوارٹرز اور تنظیمی ڈھانچے کی بربادی، جنوبی سرحدی علاقوں میں سرنگوں کی بربادی کا آغاز، اور اب ایران کے 20 فوجی مقامات پر اسرائیل کی ائیر سٹرائکس نمایاں ہیں.
دوحہ مذاکرات کے تعطل کے دو ماہ کے دوران ہونے والے کم نمایاں واقعات میں مزید کئی ہزار فلسطینیوں کا مارا جانا شامل ہے، اس دو ماہ کے عرصہ کے دوران مصائب کی چکی میں پِس رہے فلسطینی گھرانوں میں چند بچوں کی پیدائشیں بھی ہوئیں جنہیں پیدا ہوتے ہی ابنارمل حالات، ماؤں کی فاقہ کشی اور ہمہ وقت خوف کا ماحول ملا۔
کیا آج ہونے والے مذاکرات سات اکتوبر 2023 کو نووا میوزک فیسٹیول میں قتل عام سے شروع ہو کر غزہ سے ہوتی ہوئی بیروت، طائر اور جنوبی لبنان کے درجنوں گاؤں سے ہوتی ہوئی تہران تک پہنچنے والی جنگ کو کسی نسبتاً کم اذیت ناک انجام کی طرف لے جا پائیں گے یا فریقین اپنے اپنے سٹریٹیجک کامیابیوں کے زعم میں قید رہ کر مزید اذیتناک راتوں کے عذابوں کے لئے لاکھوں بے کواڑ گھروں کے داخلی راستے کھلے چھوڑےرکھنے پر بضد رہیں گے?