سٹی42: چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس ختم ہو گیا۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے بعد سینئیر ترین جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو ان کے خلاف شکایات پر شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی اور سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف آنے والی شکایات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے شکایات پر جسٹس مظاہر نقوی کو شوکار نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 10 نومبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کی ایک گفتگو کی آڈیو لیک پر ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل سپریم جوڈیشل کونسل کے آئندہ اجلاس میں بطور پراسیکیوٹر پیش ہوں گے جبکہ جسٹس مظاہر کو کونسل کی کارروائی کو کھلی عدالت میں چیلنج کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے، ریفرنس کا فیصلہ ہونے سے پہل جج کے عہدہ سے مستعفی ہونےکی صورت میں جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی پنشن اور دیگر مراعات کے حقدار رہیں گے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف ریفرنسز ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کر دیئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کونسل نے قرار دیا کہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کیخلاف ریفرنس دائر ہونے کے وقت سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری کا فورم نہیں تھا، نیب قوانین میں ترامیم کے بعد 2022 سے چیئرمین نیب کیخلاف شکایات کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔
سابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کیخلاف شکایت کے ریفرنس 2019 میں دائر کیے گئے تھے۔
نیب قوانین میں ترامیم کے بعد اب چیئرمین نیب کیخلاف آنے والی شکایات کا جائزہ سپریم جوڈیشل کونسل لے سکتی ہے تاہم ترامیم سے پہلے کی تاریخ میں دائر کئے گئے کسی ریفرنس کو سپریم جوڈیشل کونسل نہیں سن سکتی۔