ترجمان پاک فوج کے سائفر اور ارشد شریف کے معاملے میں انکشافات

27 Oct, 2022 | 11:47 AM

  • سائفر اور ارشد شریف
  • ارشد شریف کو دبئی سے جانے پر کس نے مجبور کیا ؟ 
  •  صحافی ارشد شریف کی موت کے معاملے پر انکوائری
  •   تحریک عدم اعتماد ناکام بنانےکیلئے سابقہ حکومت نےآرمی چیف کو غیرمعینہ مدت تک توسیع کا کہا تھا?
  •  اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو آج بھی چھپ کر اس سے کیوں ملتے ہیں?

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے بیانیے سے لوگوں کو گمراہ کیا گیا، سائفر اور ارشد شریف کی وفات کے حوالے سے حقائق پر پہنچنا بہت ضرری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش  کی کہ سیاست مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں۔ پروپیگنڈے کے باوجود آرمی چیف نے نہایت تحمل سے کا مظاہرہ کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا  تھا کہ صحافی ارشد شریف کی موت کے معاملے پر انکوائری ہونی چاہیے۔ سائفرپرآرمی چیف نے11مارچ کوکامرہ میں سابق وزیراعظم سےتذکرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف پاکستان کی صحافت کا آئیکون تھے، شہیدوں کے حوالے سے ان کے پروگرام میں درد جھلکتا تھا۔وہ انتہائی محنتی صحافی تھے، کیونکہ ان کی وجہ شہرت تحقیقاتی صحافت تھی۔

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ فوج کے پولیٹیکل اسٹاف کا متنازعہ نہ بنایا جائے۔ ارشد شریف کو دبئی سے جانے پر کس نے مجبور کیا ؟ ہماری اطلاع کے مطابق ارشد شریف کو سرکاری سطح پر دبئی جانے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ عرب امارات میں ارشد شریف کے قیام و تعام کا کون بندوبست کر رہا تھا۔

لیفٹینٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو ان کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت توسیع کی پیشکش کی گئی، اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو ماضی قریب میں ان کی تعریفوں کے پل کیوں باندھتے تھے، اگر آپ کی نظر میں سپہ سالار غدار ہے تو اس کی ملازمت میں توسیع کیوں دینا چاہتے تھے، اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو آج بھی چھپ کر اس سے کیوں ملتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا ہےکہ  تحریک عدم اعتماد ناکام بنانےکیلئے سابقہ حکومت نےآرمی چیف کو غیرمعینہ مدت تک توسیع کا کہا تھا۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ بالخصوص اس سال مارچ سے ہم پر بہت پریشر ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہوا ہے خود کوآئینی کردار تک محدود رکھنا ہے۔ہمیں کسی کے احتجاج، لانگ مارچ یا دھرنے پر اعتراض نہیں۔

مزیدخبریں