عرفان ملک: مذہبی جماعت کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے جانے والی لاہور پولیس کو واپس بلوا لیا گیا۔ پولیس سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی قیادت میں چھتیس گھنٹے تک مرید کے جا کر مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتی رہی جس سے متعدد اہلکار اور افسران شدید زخمی ہو گئے۔
لاہور پولیس جب لاہور میں مذہبی جماعت کےکارکنوں کو روکنے میں ناکام رہی تو آئی جی پنجاب نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مرید کے نفری لیجانے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد لاہور پولیس نے منگل کی صبح نفری کو پولیس لائن میں اکٹھا کیا اور بدھ کی رات مرید کے پہنچا دیا گیا۔
لاہور پولیس کے متعدد اہلکار زخمی اور تھک جانے کے بعد آئی جی نے نفری کو واپس لاہور بھجوانے کے احکامات جاری کیے۔ آئی جی راؤ سردار نے سی سی پی او کو نفری واپس لاہور بھجوانے کے احکامات جاری کر دیئے۔ پولیس حکام کے مطابق لاہور پولیس کی قیادت سمیت تمام ایس پیز، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز رات گئے سے مرید کے روانہ کیے گئے تھے۔
سی سی پی او کی قیادت میں لاہور پولیس کی 15 ہزار سے زائد نفری مظاہرین سے نمٹنے گئی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق لاہور پولیس کے 90 سے زائد اہلکار اور افسران مظاہرین کے ساتھ تصادم میں زخمی ہوئے۔