ملک اشرف: پسند سے شادی کی ہے، والدین کیساتھ نہیں شوہر کیساتھ رہنا چاہتی ہوں، لڑکی کے بیان پر ہائیکورٹ نے خاوند کیساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ ماں روتی، گڑگڑاتی رہی، بیٹی نے ایک نہ سنی اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ خاوند کے ساتھ چلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار احمد نعیم نے شہری اللہ دتہ کی درخواست پر سماعت کی، شہری کی جانب سے بیٹی کی بازیابی کے لئے درخواست دائر کی گئی تھی۔ نواں کوٹ پولیس نے لڑکی اقرا نسیم کو عدالت میں پیش کیا، لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا، پسند سے محمد یوسف کے ساتھ شادی کی ہے، خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔
عدالت نے لڑکی اقرا کو والدین سے ملاقات کے لئے کچھ وقت دیا، والدین بیٹی کی منت سماجت کرتے رہے، لیکن لڑکی نے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ عدالت نے لڑکی کے بیان کی روشنی میں خاوند کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ پولیس کی اضافی نفری کے ہمراہ پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو احاطہ ہائیکورٹ سے باہر تک باحفاظت بھجوایا گیا، کیس کی سماعت سے قبل فریقین احاطہ عدالت میں ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوئے۔
پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے والدین نے لڑکے اور اس کے بھائی کی درگت بنا ئی۔ لاتوں، گھونسوں، تھپڑوں کا بے دریغ استعمال،گالیوں کا تبادلہ ہوا۔ لڑائی مار کٹائی سے احاطہ عدالت میدان جنگ بن گیا جبکہ وکلاء اور سائلین لڑائی کا منظر دیکھتے رہے۔ لڑکی کی والدہ نے کہا کہ اس کی گریجوایٹ بیٹی سے دھوکے سے شادی کی اور بیٹی کو دھوکے سے لے گیا۔