( علی ساہی ) پنجاب پولیس نے آزادی مارچ کے حوالے سے تیاریوں کو حتمی شکل دے دی، لاہور سمیت پنجاب بھر سے دس ہزار سے زائد اضافی پولیس اہلکار متعلقہ اضلاع میں پہنچ گئے جبکہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں راستے بند کرنے کے لیے کنٹینرز بھی پکڑ لیے گئے اور افسران واہلکاروں کی چھٹیاں بھی بند کردی گئیں۔
جے یو آئی (ف ) کے امیر مولانا فضل الرحمن کی جانب سے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کی کال کے پیش نظر پنجاب پولیس نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اس وقت پنجاب پولیس کے پاس 25 ہزار سے زائد آنسوگیس کے شیل، 3 ہزار آنسو گیس بندوقیں، 40 ہزار ہیلمٹس، ایک لاکھ 5 ہزار ڈنڈے اور 3 ہزار سے زائد انٹی رائٹس کٹس موجود ہیں جبکہ تمام اضلاع کی انٹی رائٹ فورس ڈیوٹی پر موجود ہوگی۔
آئی جی پنجاب کے حکم پر لاہور سمیت پنجاب بھر میں ضلعی پولیس اور انٹی رائٹ پولیس کی سپورٹ کے لیے پنجاب کانسٹیبلری اور ٹریننگ سکولوں سے 503 ریزرویں اضافی نفری کے طور پر بھجوادی گئی ہیں۔ پنجاب پولیس نے 4 واٹر کیننز میں سے ایک لاہور، ایک ملتان اور 2 واٹرکیننز راولپنڈی بھجوادی ہیں تاکہ ایمرجنسی حالات میں مظاہرین سے نمٹاجاسکے۔
صوبہ بھرمیں پولیس نے سینکڑوں کی تعداد میں کینٹنرز قبضے میں لے لیے ہیں، جن کی نقل وحمل کے لیے کرینیں بھی بھجوادی گئی ہیں۔ لاہور سمیت پنجاب بھر سے 60 سے زائد اضافی پریژن وینز مانگی گئی تھی جو کہ آئی جی پنجاب نے فوری بھجوانے کا حکم دیا تھا جبکہ حکومت کو رینجرز کو حساس اضلاع میں بیک اپ کے طور پر مہیا کرنے کا مراسلہ بھجوایا ہے۔
آئی جی پنجاب نے تمام افسران کو آزادی مارچ کو خود مانیٹر کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ آئی جی آفس کے کنٹرول روم کو ہر طرح کے حالات سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھنے کا حکم دیاہے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی جانب سے 3 ہزار اہلکاروں کی بمعہ انٹی رائٹ کٹس ڈیمانڈ کی گئی تھیں جبکہ پنجاب پولیس نے 50 ریزرویں دی ہیں جن کی نقل وحمل سمیت تمام اخراجات اسلام آباد پولیس کو خود برادشت کرنے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔