سٹی42:لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ بندی کا آج صبح آغاز ہو گیا ہے، جنگ بندی کا اعلان امریکہ کے صدر نے کیا، بعد مین اسرائیل اور لبنان سے اس پر عملدرآمد کا آغاز ہونے کی تصدیق ہوئی۔ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے وزیر ن اسرائیل کیٹز نے آرمی کو ہدایت کی ہے کہ جنوبی لبنان میں سرحد کے قریبی دیہات میں حزب اللہ کے جنگجو واپس آنے کی کوشش کریں تو ان پر حملہ کیا جائے۔ دنیا کے اہم رہنماؤں نے لبنان جنگ بندی کو خوش آمدید کہا ہے۔ ایک بڑی ڈیویلپمنٹ میں حماس نے بھی غزہ میں جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
"یہ (جنگ بندی) دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔" صدر جو بائیڈن کا جنگ بندی کا اعلان
صدر جو بائیڈن نے بپاکستانی وقت کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب واشنگٹن میں اعلان کیا کہ اسرائیل اور لبنان نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، اس کا اطلاق اسرائیل کے وقت کے مطابق 27 نومبر کی بدھ صبح 4 بجے (پاکستان میں صبح 6 بج) سے ہوگا۔
صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن سے اعلان کیا کہ اسرائیل اور لبنان نے اسرائیل اور حزب اللہ دہشت گرد گروپ کے درمیان جنگ بندی کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
صدر بائیڈن نے اپنے وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے پونے دو مہینے پہلے لبنان جنگ کے خاتمہ کا خوش آئند اعلان کرتے ہوئے نوٹ کیا، "یہ دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔"
صدر بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے ابھی ابھی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی کی طرف سے آنے والی فون کالیں سنیں، جس کے دوران ہر ایک نے انہیں بتایا کہ ان کی حکومتوں نے اس معاہدے کو قبول کر لیا ہے، لبنان کو بظاہر حزب اللہ کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدہ پر آگے بڑھنے کی اجازت مل رہی ہے۔ بائیڈن نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کا بھی شکریہ ادا کیا کہ وہ اس معاہدے میں ثالثی کیلئے مدد کرنے میں شامل ہوئے۔
اسرائیل-حزب اللہ جنگ بندی پر عمل درآمد، تقریباً 14 ماہ بعد لڑائی رک گئی
آج صبح 6:01 بجے
ایک اسرائیلی جھنڈا جنوبی لبنان کے ایک علاقے میں تباہ شدہ عمارتوں کے ساتھ کھڑا ہے جیسا کہ 25 نومبر 2024 کو شمالی اسرائیل سے دیکھا گیا ہے۔ (اے پی فوٹو/لیو کوریا)
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان امریکی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ صبح اسرائیل کے وقت کے مطابق 4 بجے سے نافذ العمل ہوگیا۔ اسرائیل کی شمالی سرحد کے پار حزب اللہ کی طرف سے شروع کی گئی لڑائی کو تقریباً 14 ماہ تک روک دیا گیا۔ ڈھائی ماہ سے یہ لڑائی بڑھ کر لبنان کے اندر بیروت اور طاہر تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے دوران اطراف کے سینکڑوں افراد مارے گئے، لاکھوں بے گھر ہوئے اور لبنان کے ہسپتال زخمیوں اور شہر مہاجروں سے بھر گئے۔
ساٹھ دن کا ٹرانزیشن
معاہدہ، جو معاہدے کے نفاذ سے پہلے شائع نہیں کیا گیا تھا، اسرائیل، لبنان اور حزب اللہ کو مبینہ طور پر 60 دن کی منتقلی کی مدت فراہم کرتا ہے۔ ان دو ماہ کے دوران IDF جنوبی لبنان سے خود کو نکال لے گی۔ لبنانی فوج دریائے لیتانی کے جنوب میں اسرائیل لبنان سرحد کے پار لبنانی علاقوں میں تقریباً 5000 فوجیوں کو تعینات کرے گی، اس سارے علاقے میں اسرائیل کے ساتھ سرحد کے ساتھ لبنانی آرمی کی 33 چوکیاں بھی شامل ہیں۔
حزب اللہ کی افواج جنوبی لبنان سے نکل جائیں گی، اور حزب اللہ کے اس سارے علاقے میں بنائے ہوئے فوجی ڈھانچے کو ختم کر دیا جائے گا۔
اسرائیل کو مزید کارروائی کا موقع حاصل رہے گا
جنگ بندیی کے معاہدہ کے ساتھ امریکہ مبینہ طور پر ایک ضمنی خط بھی فراہم کر رہا ہے جس میں حزب اللہ کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا جواب دینے کے لیے اسرائیل کے حقوق کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس خط کو معاہدہ کا حصہ نہیں بنایا گیا تاہم اسرائیل کے حکام کہتے رہے ہیں کہ انہیں جنوبی لبنان سے حزب اللہ کی واپسی یقینی بنانے کے لئے صرف اتنی ہی ضمانت درکار ہے۔ باقی وہ خود دیکھ لیں گے۔
جنگ کا آغاز
حزب اللہ نے اسرائیل میں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے ایک دن بعد اسرائیل پر راکٹوں سے حملہ شروع کر دیا تھا، جس سے شمالی اسرائیل کے تقریباً 60,000 باشندوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ اس دوران اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان مین حزب اللہ کی بیٹریوں اور راکٹ لانچروں کی ممکنہ موجودگی کی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کبھی کبھار محدود گولہ باری کی کارروائی کی گئی۔
اسرائیل کا حملہ اور لبنان مین تاریخی نقل مکانی
اسرائیل کے فوجی ردعمل میں تقریباً دو ماہ قبل شدت آئی، ان دو ماہ کے دوران اسرائیل نے حزب اللہ کی قیادت کو ہلاک کر دیا اور بہت کچھ تباہ کر دیا لیکن اس کی تمام میزائل، راکٹ اور ڈرون صلاحیتوں کو نیوٹرل نہیں کر پایا اور آخر آج جنگ بندی کر کے دونوں فریقوں نے حملے بند کر دیئے۔ دو ماہ سے کچھ دن زیادہ کے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں لبنان میں تاریخ کی غالباً سب سے بڑی نقل مکانی عمل میں آئی۔ بیروت شہر کے جنوبی حصہ میں واقع حزب اللہ کے سٹرونگ ہولڈ دحیہ کے بیشتر حصے عملاً کھنڈر بن گئے، طاہر میں بھی کئی حملوں کے دوران بڑے پیمانہ پر عمارتوں کا نقصان ہوا اور بہت سے لوگوں کو شہر کا بیشتر حصہ چھوڑ کر دوسرے شہروں کو جانا پڑا۔ حزب اللہ کے ٹھکانوں پر مسلسل ہوائی حملوں کے دوران لاتعلق شہریوں کو بھی بہت نقصان ہوا، اسرائیل کی جانب سے ہوائی حملوں سے پہلے محدود پیمانے پر متعلقہ علاقوں کے ولگوں کو علاقپ چھوڑنے کی ہنگامی وارننگز دی گئیں، بعض اہم ٹارگٹس پر حملوں سے پہلے یہ وارننگز بھی نہیں دی گئیں۔
مسلسل حملوں سے زخمی ہونے والوں سے بیروت کے تمام ہسپتال بھر گئے اور میڈیکل پروفیشنلز دو ماہ کے دوران بیشتر وقت شدید دباؤ میں رہے۔