بشریٰ بی بی کو کس نے فرار کرایا؟ دوسری نقاب پوش کون تھی ؟

27 Nov, 2024 | 01:52 PM

 تحریر،عامر رضا خان: اسلام آباد میں جب ابھی لشکر انتشار کی پسپائی شروع نہیں ہوئی تھی، ابھی تو کوئی کھاریاں میں جوتوں کے تسمے باندھ رہا تھا کہ موکلین نے بذریعہ سیل فون بی بی بشریٰ کو اطلاع دی کے نکل اور بی بی بھاگنے لگیں تو ایک اور نقاب پوش خاتون اُن کی گاڑی میں سوار کرائی گئی، یہ خاتون کون تھی ؟ یہ ہے وہ راز جو بتایا جانا مقصود ہے لیکن اس سے پہلے یہ بات کے آخر اتنا چارجڈ کراوڈ منتشر کیسے ہوا کس نے لیڈر شپ کو بھاگنے کا مشورہ دیا، بی بی ڈی چوک پہنچنے سے پہلے ہی فرار کیوں ہوئیں ، بیرسٹر سیف نے کیا کردار ادا کیا اور گنڈا پور کہاں ؟ کب اور کیسے بھاگے ؟ ان سوالوں کا تفصیلی جواب دینا ہے۔  
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کا  عمران خان رہائی دھرنا مشن بے شمار رسوائی اور ہزیمت کا باعث بنا۔ میں اسی سپیس پر بارہا لکھ چکا تھا کہ یہ دھرنا کامیاب نہیں ہوگا۔ بشریٰ بی بی روحانی یا جادوئی قوتوں کی مالک ہوں گی لیکن پنڈی اسلام آباد میں ایسی قوتیں کام نہیں کرتیں یہ لوگ قرآنی آیات کے حافظ ایسی قوتوں کو اپنے پاس پھٹکنے نہیں دیتے اور اب وہ ہدایت اللہ بھی نہیں رہا جو پیرنی کی قوتوں کو پنڈی کے گیٹ نمبر 6 سے اندر جانے میں مدد کرتا تھا ، ہدایت اللہ والا قصہ اگر معلوم نہیں تو مختصراً مبینہ اطلاعات کہ بتادیتا ہوں کہ (یہ آئی ایس آئی کے ایک اہلکار تھے جنہیں جنرل ر فیض حمید نے بطور پیر ایک پیرنی (پنکی پیرنی ) تک رسائی دلائی یہ پیرنی عون چودھری کی بیگم اداکارہ نور کی پیرنی تھیں اور گلبرگ لاہور میں اپنا "پیرنی خانہ" چلاتی تھیں جن کی تازہ ترین مریدین میں تحریک انصاف کے عمران خان بھی شامل تھے ، پنکی پیرنی کو ایک پیر متعارف کرایا جاتا ہے جس نے کچھ ایسی باتیں ، بتائیں جو تنہائی کی تھی اور کچھ ایسی جو ملکی حالات کی تھیں اور اسی پیر کی کرامات نے پنکی پیرنی کے کاروبار کو ناصرف مزید چمکایا بلکہ عمران خان کے صرف قریب نہیں عنقریب کردیا جو بعدازاں شادی تک چلا گیا )
جی تو یوں
 نا وہ جنوں رہا نا پری رہی
 جو رہی سو بے خبری رہی  
والا معاملہ تھا اور بشریٰ بی بی بہت سارے نعرے لگاتے لوگوں (پٹھانوں ) کو دیکھ کر خود کو آسمانوں پر اڑتا دیکھنے لگیں اور اس اونچی اڑان میں وہ گنڈا پور ، اسد قیصر ، بیرسٹر گوہر ، بیرسٹر سیف کے علاوہ اڈیالہ میں بند اپنے شوہر کو بھی پیچھے چھوڑ گئیں، اُن تک پیغامات پہنچائے گئے کہ یہ اعصاب کی جنگ ہے صرف اعصابی دباو ڈالنا ہے جسمانی نہیں کیونکہ ریاست جسمانی دباو کو برداشت نہیں کرتی طاقت کا جواب طاقت سے دیا گیا تو معاملہ اُلٹ جائے گا لیکن بی بی نے پہلی مرتبہ اپنی پارٹی کا سنگھاسن سنبھالا تھا اس لیے وہ کسی کو خاطر میں نہیں لائیں لیکن جس کراوڈ کو وہ اپنے ساتھ لائیں تھیں وہ  لیڈر شپ سے خالی تھے گنڈا پور کو آپ نے ناصرف بے بس کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ "تم میرے کاموں میں مداخلت نا کرو " بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ گنڈا پور کے بارے ورکرز کو یہ بھی کہا گیا کہ اس بار یہ ہمیں چھوڑ کر بھاگنے نا پائے جس کے بعد وہ منظر بھی دیکھا گیا کہ گنڈا پور کبھی وضو کا بہانہ بناتا اور کبھی واش روم میں "سو سو " کرنے کے لیے منتیں کرتا لیکن اسے نا جانے دیا گیا ۔

آپ کے ذہنوں میں بہت سے سوال بھی جنم لے رہیں ہوں گے کہ آنکھوں نے تو مناظر دیکھے تھے کہ کیسے کنٹینروں پر کھڑے سکیورٹی اہلکار مظاہرین کا استقبال کر رہے ہین سڑکیں کھول دی گئیں اور کنٹینر ہٹا دئیے گئے اور کچھ جگہوں پر سرکا دیے گئے، یہ سب ایک حکمت عملی کے تحت کیا جارہا تھا جس کا اندازہ اڈیالہ میں بند دھرنا سپیشلسٹ عمران خان کو تھا جس نے ہر طور کوشش کی کہ بشریٰ اس چال میں نا آئے لیکن جب جلوس ہجوم میں بدل جائے تو وہ کسی کی نہیں سنتا اور یہی کچھ اس جلوس کے ساتھ ہوا رات کی سیاہی بڑھی تو سکیورٹی اداروں نے صرف چند گھنٹوں کے لیے لائٹس آف کرائیں اور پھر ہجوم ایسے بھاگا جیسے "چور جوتے چھوڑ بھاگتا ہے : یہ کہاوت ہے اسے ذاتی حملہ نا سمجھا جائے تفصیل دیکھ لیں ,اسلام آباد جناح ایونیو پر کلین آپریشن ہوگیا، مظاہرے میں استعمال ہونے والی گاڑیاں تحویل میں لے لی گئیں،مظاہرے میں استعمال ہونے والی 19 ٹیوٹا ہائیس، 8 گاڑیاں اور 8 موٹر سائیکلیں ہیں ،مظاہرے میں استعمال ہونے والی گاڑیوں پر دہشت گردی کی ایف آئی آر ہونگی،گاڑیوں کے مالکان کا ریکارڈ مل چکا ہے،مظاہرین اپنی ٹوٹی پھوٹی تباہ حال گاڑیاں چھوڑ کر بھاگے تھےجناح ایونیو سے منسلک پٹرول پمپ کے ساتھ پارکنگ میں گاڑیوں کو ڈمپ کر دیا گیا مظاہرے میں بشریٰ بی بی کے لیے استعمال ہونے والا جلا ہوا کنٹینر بھی تحویل میں لیا گیا ہے ۔
اب پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ لاشیں گرائی گئیں جھوٹی پوسٹس بنائی جا رہی ہیں حکومت اب" بھاگتے چور کی لنگوٹی سہی " پر عمل نا کرئے شناخت کی جائے شر پسندوں کی ان کے آئی ڈی کارڈ ، پاسپورٹ املاک بند یا سیل کی جائیں، شہید اہلکاروں کے مقدمات پنکی پیرنی پر درج کرائے جائیں اور انہیں گرفتار کرایا جائے ، اگر انٹرپول سے ملزمان بیرون ملک سے گرفتار کرائے جاتے ہیں تو خیبر پختونخواہ سے کیوں نہیں اس بی بی نے پارٹی کا اعتماد کھو دیا ہے سیاسی قیادت کو انکار کیا اور غریب کارکنوں کو پھنسا کر خوار کیا اسے معافی دینا ریاست کے ساتھ مذاق ہوگا جس خاتون نے ریاست کو 5 دنوں میں اربوں روپے کا نقصان پہنچایا اس کو کیسی معافی ؟ دوسری نقاب پوش علیمہ خان تھیں ان پر بھی مقدمات تو بنیں گے ۔

 نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں