(ویب ڈیسک)حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 روزہ جنگ بندی معاہدے کا آج آخری روز ہے جس میں توسیع کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا عارضی معاہدہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور کل صبح جنگ بندی معاہدہ اپنا وقت مکمل کرلے گا تاہم فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے میں توسیع پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کا اطلاق جمعہ سے ہوا تھا جس کے بعد دونوں جانب سے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا جاچکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اب جنگ بندی معاہدے کے پورے ہونے کے بعد اس کی توسیع کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے۔
ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ میرا مقصد ہے اور یہی ہم سب کا مقصد ہےکہ اس وقفے کو جاری رکھیں، ہم اس سے مزید یرغمالیوں کی رہائی دیکھ سکتے ہیں اوراس کے نتیجے میں غزہ میں مزید انسانی امداد پہنچا سکتے ہیں جس کی وہاں شدید ضرورت ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ لڑائی اس وقت تک رکی رہے جب تک قیدی رہائی نہ حاصل کرلیں۔
جوبائیڈن نے دعویٰ کیا کہ حماس غزہ پر مکمل طور پر کنٹرول کھوچکا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے اتوار کے روز جوبائیڈن سے ملاقات میں کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے میں توسیع کا خیر مقدم کریں گے تاہم اس کے بدلے حماس روزانہ کی بنیاد پر 10 یرغمالیوں کو رہا کرے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ شام ہم یرغمالیوں کے ایک اور گروپ کو واپس لے آئے ہیں جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں۔
تاہم اسی دوران نیتن یاہو نے یہ بھی واضح کیا کہ جیسے ہی عارضی جنگ بندی کا خاتمہ ہوگا اسرائیل پوری طاقت کے ساتھ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حملے کرے گا۔