ویب ڈیسک : کورونا وبا کے تقریباً دو سال بعد اس وائرس کی نئی قسم ''اومیکرون '' سے دنیا بھر میں خوف کی لہر، ویکسین شدہ افراد بھی نشانہ بن سکتے ہیں
عالمی ادارہ صحت نے نئے وائرس کواومیکرون کا نام دیا ہے اومیکرون وائرس کو پچھلی اقسام سے زیادہ مہلک تصور کیا جا رہا ہے۔ انتہائی تیزی سے پھیلنے والے وائرس کی اس کیٹگری میں رکھا ہے جس میں بھارتی ڈیلٹا ویرینٹ شامل ہے۔ وائرس کے تیزی سے پھیلنے والی اقسام کے مقابلے میں اس کا دوبارہ مرض میں مبتلا کر دینے کا خطرہ زیادہ ہے۔ ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ وہ لوگ جو کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو گئے ہیں وائرس کی اس نئی قسم کا شکار ہو سکتے ہیں۔ وائرس کی دوسری اقسام کی نئے وائرس میں مبتلا ہونے والے بعض افراد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
جنوبی افریقہ میں وائرس کی نئی دریافت ہونے کے بعد یورپی یونین سمیت امریکہ، کینیڈا اور روس نے متاثرہ علاقے سے لوگوں کی آمد یا وہاں کے سفر پر پابندی لگا دی ہے۔ تھینکس گیونگ ڈے کے بعد میڈیا سےایک خطاب میں امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ نیا وائرس تیزی سے پھیلنے والا لگتا ہے۔ انہوں نے نئی سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ امریکا احتیاط سے کام لے گا۔
بیلجیم پہلا ملک ہے جس نے وائرس کی نئی قسم کے پہلے مریض کا اعلان کیا۔ اسرائیل میں بھی تین مریضوں کی اطلاع ملی ہے تینوں کو ویکسین لگ چکی تھی۔ امریکی حکومت میں وبائی امراض کے چوٹی کے ماہر ڈاکٹر اینتھنی فاؤچی کا کہنا تھا کہ ابھی اومیکرون کی امریکہ میں موجودگی شناخت کرنا باقی ہے۔
جاپانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایسواتینی، زمبابوے، نمیبیا، بوٹسوانا، جنوبی افریقہ اور لیسوتھو سے آنے والے جاپانی شہریوں کو حکومت کی جانب سے مخصوص گئے مقامات پر 10 دن کے لیے آئسولیشن میں رکھ کر کووڈ 19 کے تین ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
کورونا کی نئی قسم ''اومیکرون '' نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا
27 Nov, 2021 | 12:10 PM