(ملک اشرف ) سپریم کورٹ نے سگے بھائی کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والا ضعیف المر قیدی کو مقدمے کے 11 سال بعد بری کردیا۔عدالت عظمی نے 75 سال کی عمرکے , قیدی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا ۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم۔ نور احمد کی بریت اپیل منظور کرلی۔ ملزم کے خلاف 2009 میں اپنے سگے بھائی محمد نواز کو کو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ قتل کرنے کا مقدمہ درج ہوا ۔۔ ملزم۔ کے خلاف تھانہ صدر کمالیہ میں مقدمہ درج ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی ۔ وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ نور احمد پر تین شریک ملزمان کے ہمراہ اپنے سگے بھائی محمد نواز کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا ۔مقتول محمد نواز اپنے اور ملزم نور احمد کے باپ کو قتل کرنے کے مقدمہ میں بھی ملوث رہا ۔۔مقتول کو اہنے باپ کو قتل کرنے کے جرم میں پہلے موت سنائی گئی بعدازاں وہ بری ہوگیا ۔باپ کو قتل کرنے کے جرم میں سزا یافتہ ہونے کے باعث اسے جائیداد سے وارثتی حصہ نہ ملا ۔ سزائے موت پانے والے قیدی نے اپنے مقتول بھائی کو اپنی جائیداد سے بھی حصہ دیا تھا۔
مقتول کو کسی اور نے گلا دبا کر قتل کیا لیکن الزام بھائی نواراحمد پرلگا دیا گیا ۔گواہوں نے اگر ملزم کو بھائی کا گلا دبا کر قتل کرتے دیکھا تھا تو اسے پکڑا کیوں نہیں تھا ۔ ملزم کے ساتھی لاہور ہائی کورٹ سے بری ہو چکے ہیں ۔۔ ملزم بھی بے قصور ہے۔سرکاری وکیل نے بریت اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم پولیس تفتیش میڈیکل رپورٹ اور گواہوں کے بیانات کے مطابق قصوروار ہے ۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کو میرٹ کے مطابق سزائے موت سنائی ۔ جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سزائے موت کے قیدی نوراحمد کی بریت اپیل منظور کرلی۔