عابد چوہدری: لاہور میں ماڈل زینب جمیل پرفائرنگ میں شوہر کے ملوث ہونے کا ایک ایویڈنس سامنے آ گیا۔ تفتیش میں نیا موڑ اس وقت آیا جب پولیس کو پتہ چلا کہ زینب جمیل کو قاتلانہ حملےسےچند روز پہلے ایک بےنامی خط موصول ہوا تھا جس میں انہیں شوہر کی جانب سے کسی قاتلانہ حملہ کے خطرہ سے آگاہ کیا گیا تھا۔
اس خط میں زینب جمیل کو شوٹرز کے ذریعے قتل کروائے جانے کے خطرہ سے آگاہ کیا گیا تھا۔
خاتون ماڈل اور بیوٹیشن کو موصول ہونے والے خط کی کاپی منظرعام پرآگئی ہے۔
خط میں زینب جمیل کو بتایا گیا تھا کہ ان کے خاوند کی جانب سے ان پر آپ پر آج یا کل میں کسی بھی وقت حملہ ہوسکتا ہے۔ خط میں مشورہ دیا گیا تھا کہ آپ اپنے ڈرائیور کو فوراً تبدیل کریں اور اپنی پرسنل سکیورٹی کا انتظام کریں۔ یہ بھی لکھا گیا کہ میڈیم آپ گھر سے نکلتے وقت اور واپس جاتے وقت احتیاط کریں۔
زینب جمیل کو ان کے ڈیفینس لاہور میں واقع بیوٹی سیلون کے سامنے ان کی گاڑی میں چھ گولیاں ماری گئی تھیں۔ اب وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پولیس نے زینب جمیل کی گاڑی چلانے الے ڈرائیور سمیت 3 افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔
شوٹرز اور مرکزی ملزم شوہر تاحال گرفتار نہیں ہوئے۔