(ویب ڈیسک)یونانی حکومت نے مونا خان کے یونان میں داخلے پر پانچ سال کی پابندی لگا دی ، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مونا خان کو بیس دن میں یونان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے ، حکم نامہ جاری کردیا گیا ۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مونا خان کا نام شینجن انفارمیشن سسٹم میں ڈال دیا گیا ہے,یونان سے کسی دوسرے شینجن ملک میں جانے پر پورے شنیجن ممالک پر پابندی لگ جائے گی,پاکستان سے وہ یونان کے علاوہ کسی بھی شینجن ملک میں جاسکتی ہے ،مونا خان کا نام گرفتاری سے 24 گھنٹے قبل نیشنل سیکیورٹی کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا,یونانی انتظامیہ نے نیشنل سیکورٹی فہرست میں نام شامل کرنے کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یونان میں مقامی طور پر پاکستانی ایتھلیٹ مونا خان کے خلاف باقاعدہ سوشل میڈیا مہم بھی شروع کر دی گئی, سوشل میڈیا مہم میں مونا خان کی ذات, ان کے پرچم لہرانے کی کوشش اور گرفتاری پر نشانہ بنایا جا رہا ہے،مونا خان نے وطن واپسی کے بعد اٹلی اور امریکا میں قومی پرچم لہرانے کے لیے دورے کا عندیہ دے دیا۔
یونان میں گرفتار پاکستانی ایتھلیت مونا خان نےرہائی کے بعد ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میں ایتھنز میں اپنے بیٹے مصطفٰی کے ساتھ خیریت سے موجود ہوں،پاکستانی عوام, حکومت, وزارت خارجہ, پاکستانی سفارتخانہ یونان, میڈیا اور دوستوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں،میں جس یونانی قصبہ میں تھی اگر سفارت خانے سے بروقت ایک کال نہ جاتی تو پتہ چلتا کہ ایک پاکستانی ایتھلیت کے ساتھ ہائیکنگ میں یا پانی میں کوئی حادثہ ہو گیا،جس طرح کا ماحول تھا کچھ بھی ہو سکتا تھا،جب سفارت خانہ سے کال گئی تو اس نے مجھے کچھ چیزوں سے محفوظ رکھا ۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ کس طرح سے ہمارے سفارت خانے نے کام کیا،پاکستان کے لیے مجھے جتنی مرتبہ جیل میں ڈالیں جو مرضی کریں مجھے فرق نہیں پڑتا،میں اسی طرح سے رننگ کروں گی اسی طرح سے ہائیکنگ کروں گی،جس طرح میں کام کرتی یوں اسی طرح کروں گی مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا،میرے پاس یہ پرچم تھا جس سے ہم سب پیار کرتے ہیں،میں مسلمان ہوں میرے پاس یہی کلمہ ملنا تھا،سب کا یہ جانناضروری ہے کہ ایک پاکستانی جس کو رہائی ملی کن شرائط پر ملی ہےیا اگر ایک پاکستانی کو گرفتار کیا گیا تو کن وجوہات کی بنا پر گرفتار کیا گیا۔
مونا خان نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹے میں میرا نام نیشنل سیکیورٹی لسٹ میں آ چکا ہے،اورمجھے کچھ علم ہی نہیں اور میں وہاں ہائیکنگ میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے موجود ہوں،انہوں نے پوری تصویر تبدیل کرنے کی کوشش کی،میں نے جن کاغذات پر دستخط کیے وہ میں شئیر کر رہی ہوں تاکہ آپ سب لوگ جان سکیں،آپ سب لوگ جانیں کہ اگر آپ پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہیں تو کن ٹرمز اور کنڈیشنز پر آپ کو اس ملک سے بھیجا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ پھرسفارت خانے اور پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتی ہوں،سفارت خانے کی بروقت کال نے مجھے ایک نئی زندگی دی ہے۔