ویب ڈیسک: مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا آڈیو لیکس کمیشن کو کام کرنے سے روک دینا ہی ان کے گناہگار ہونے کا ثبوت اور اعتراف ہے۔ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنی سخت الفاظ میں لکھی ایک پوسٹ میں مریم نواز نے کہا کہ انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر براجمان شخص اپنے عہدے کو احتساب سے بچنے کے لیے بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔
مریم نواز کا یہ سخت ردعمل چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں ایک بنچ کے مختصر سماعت کے بعد آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کام کرنے سے روک دینے کے حکم کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔مریم نواز نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو مخاطب کر کےلکھا کہ اگر آپ اور آپ کی ساس کا دامن صاف ہے تو کیا آپ کو قانون کا سامنا نہیں کرنا چاہیے ؟ یا چیف جسٹس ہونے کے ناطے قانون آپ پر لاگو نہیں ہوتا؟
انہوں نے لکھا کہ عمر عطا بندیال اپنے خاندان کو بچانے کے لیے قانون کا مذاق اور عدلیہ کا تماشہ بنانے کے جرم میں سزا کے حقدار ہیں۔
چیف جسٹس کا کمیشن کو کام کرنے سے روک دینا ہی ان کے گناہگار ہونے کا ثبوت اور اعتراف ہے۔ انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر براجمان شخص اپنے عہدے کو احتساب سے بچنے کے لیے بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔ اگر آپ اور آپ کی ساس کا دامن صاف ہے تو کیا آپ کو قانون کا سامنا نہیں کرنا چاہیے ؟ یا چیف…
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 27, 2023
ٹویٹر میں پاکستانی صارفین جمعہ کی شام سے ہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمشن کو کام کرنے سے روکنے کے حکم پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ شہریوں نے اس امر پر شدید تنقید کی کہ چیف جسٹس کے گھرانہ کے لوگ جن آڈیو لیکس تحقیقات کی زد میں آ رہے ہیں چیف جسٹس کا اس تحقیقات کو روکنے کے لئے سوو موٹو نوٹس کے تحت خود سماعت کرنا کونفلکٹ آف انٹریسٹ کےزمرہ میں آتا ہے۔ شہریوں نے جوڈیشل کمشن کو اس کے خلاف درخواست کی سماعت میں سنے بغیر ہی فیصلہ سنا دیئے جانے کو بھی انصاف کے عمومی طریقہ کار کے خلاف قرار دیا۔
ہفتہ کی صبح ٹویٹر میں پاکستانی صارفین نے آڈیو کمیشن کو کام سے روکے جانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے ایک ہیش ٹیگ بھی بنایا جو کچھ دیر کے لئے ٹویٹر ٹرینڈز میں ٹاپ ٹرینڈ رہا۔ اس ہیش ٹیگ میں زیادہ تر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے حامیوں نے ہی ٹویٹس پوسٹ کیں تاہم ان ٹویٹس کو پڑھنے اورر ری ٹویٹ کرنے والووں میں عام صارف بھی شامل تھے۔