(عرفان ملک)شادباغ سے اغوا ہونے والی لڑکی پاکپتن کیسے پہنچی وزیر اعلی نے آئی جی سے جواب طلب کر لیا ، سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے اور پولیس ناکے کیوں ملزمان کو روکنے میں ناکام ہوئے ، انکوائری کا آغاز کر دیا گیا۔
شادباغ سے گذشتہ ہفتے طالبہ کے اغوا کے بعد وزیر اعلی پنجاب اور اعلی عدلیہ نے نوٹ لیا تھا جس کے بعد ملزم تو گرفتار کر کیے گئے تاہم وزیر اعلی کے احکامات پر انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔
لاہور پولیس کو بروقت لڑکی کے اغوا کی بروقت اطلاع ملی لیکن اس کے باوجود ملزمان اسی گاڑی میں لڑکی کو پولیس ناکوں اور سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں سے مانیٹرنگ کے باوجود شہر سے پاکپتن لیجانے میں کامیاب رہے ۔
وزیر اعلی پنجاب نے اسی حوالے سے آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ انکوائری میں پولیس کی سب سے پہلے پہنچنے والی ٹیموں اور ناکوں پر تعینات اہلکاروں کے بیانات لیے جائیں گئے اور تھانے کی جانب سے فوری طور پر کیا ایکشن لیا گیا جواب طلب کر لیا گیا کیونکہ میڈیا پر اتوار کے روز خبر نشر ہوئی اور پھر پولیس حرکت میں آکر طالبہ کو بازیاب کروا سکی تھی۔