(ویب ڈیسک)پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ روکنے اور ہر فرد کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے مفت ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے تاہم ویکسی نیشن کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہر عمر اور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد ویکسی نیشن کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں جس کا سبب ویکسین اور ویکسینیشن سے متعلق بعض افواہیں اور نامکمل یا ادھوری معلومات ہیں لیکن متعلقہ حکومتی ادارے، سائنس داں اور مستند ڈاکٹر اس عمل کو محفوظ اور مؤثر قرار دیتے ہیں۔
کورونا ویکسین کی رجسٹریشن اور اس کے انتظام کی نگرانی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کررہا ہے ،ایک باقاعدہ نظام وضع کیا گیا ہے۔ ویکسینیشن کے لیے رجسٹریشن اسی نظام کے تحت ایک طریقۂ کار کے مطابق کی جارہی ہے۔
دنیا بھر میں ویکسسین یا ادویات کی تیاری کے لیے ماہرین لیبارٹری کی سطح پر تجربات کرتے ہیں اور سب سے پہلے جانوروں یا انسانی خلیوں پر کسی بھی دوا کا اثر دیکھا جاتا ہے۔ اس کے مؤثر اور مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد ہی کوئی دوا انسانوں پر استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جہاں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے جن میں اجتماعات اور میل جول سے گریز، ماسک کا استعمال شامل ہے، وہیں ویکسین لگانے سے اس وائرس سے محفوظ رہنے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
کورونا ویکسین سرنج(ٹیکے) کی مدد سے بازو پر لگائی جاتی ہے۔ مستند ڈاکٹر کی نگرانی میں ویکسینیشن سینٹروں پر ماہر طبّی عملہ یہ کام انجام دیتا ہے۔ یہ عمل چند ہفتوں کے وقفے سے دہرایا جاتا ہے۔ ویکسین کی پہلی ڈوز لینے والے کو متعلقہ عملہ یہ بتا دیتا ہے کہ اسے اگلی ڈوز کس تاریخ کو لگوانی ہے۔آپ کو شدید الرجی ہو یا آپ کسی دوسرے خطرناک مرض میں مبتلا ہوں، جیسے ذیابیطس، گردے یا جگر کی خرابی، یا حال ہی میں کوئی بڑا آپریشن اور سرجری وغیرہ کروائی ہو۔
عورت اگر حاملہ ہو یا کوئی بھی فرد جسے شدید بخار ہو، اس کے علاوہ وہ افراد جو کرونا کا شکار ہوچکے ہیں، ان سب کو چاہیے کہ ویکسین لگوانے سے پہلے اس بارے میں طبّی عملے کو آگاہ کریں۔یہ ایک عام بات ہے کہ آپ کو ویکسی نیشن کے بعد طبّی ماہرین کے مطابق تھکن، سَر یا جسم میں درد کے علاوہ کچھ لوگوں کو بخار بھی ہوسکتا ہے، لیکن یہ کیفیت جلد دور ہوجاتی ہے۔