ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دہشتگردوں کی مدد کے لیے سڑکوں کی بندشیں اور دیگر تخریبی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں

پاکستان نے اقوام متحدہ کا نام نہاد ماہرین کی ٹوپی پہن کر دہشتگردوں کی معاونت کرنے والے عناصر کا پروپیگنڈامسترد کر دیا

Baluchistan, Baloch Liberation Army, BLA, Baloch Yakjehti Committee, Mahrang Baloch, City42
کیپشن: اقوام متحدہ کے ماہرین کو بلوچستان مین جعفر ایکپریس میں سفر کر رہی عورتوں، بچوں اور نہتے مردوں کو یرغمال بنانے والے دہشتگردوں کی مذمت کرنے کی  توفیق نہیں ہوئی، ان دہشتگردوں کے مارے جانے کے بعد ان دہشتگردوں کی معاون مہرنگ اور اس کے ساتھی انہیں "گمشدہ" قرار دینے کا پروپیگنڈا کرنے کے لئے سڑکوں پر آ گئے، انہوں سے سرکاری ہسپتال کے اہلکاروں سے دہشتگردوں کی لاشیں چھینیں، سادہ لوح عوام کو گمراہ کیا اور دہشتگردوں کے مستقل نشانہ بنے ہوئے بلوچ عوام  کو رمضان کے دوران  نارمل زندگی سے محروم کرنے کے لئے سڑکیں بند کروانے کی سازش کی، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی تو، اقوام متحدہ کے نام نہاد ماہرین کو دہشتگردوں کے انسانی حقوق کا درد اٹھنے لگا۔  آج پاکستان کے ترجمان نے اس پروپیگنڈا کو آؤٹ رائٹلی مسترد کر دیا ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  پاکستان نے اقوام متحدہ  کے ماہر کی ٹوپی پہن کر افغانستان سے آپریٹ کرنے والے  بی ایل اے کے دہشتگردوں اور ان کے مددگاروں کی بالواسطہ حمایت کرنے والے نام نہاد ماہرین کے تبصروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ (نام نہاد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی) احتجاج کی آڑ میں دہشتگردوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہو چکی ہے۔ بلوچستان مین دہشتگردوں کے معاون کا کردار ادا کرنے والوں کی طرف سے  ریاستی اقدامات کو روکنے کے لیے منظم رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ دہشتگردوں کی مدد کے لیے سڑکوں کی بندشیں اور دیگر تخریبی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بلوچستان سے متعلق اقوام متحدہ کے بعض نام نہاد  ماہرین کے بیان پر سخت رد عمل  ظاہر کیا ہے اور  کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے تبصرے یکطرفہ، غیر متوازن اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔ان تبصروں  دہشت گرد وں کے حملوں میں شہری ہلاکتوں کو کم کرکے پیش کیا گیا ہے۔ شرپسند ، دہشتگرد عناصر کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کی جا سکتیں۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان  شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سوالات کے جواب میں کہا، " عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستی اور مکمل سیاق و سباق کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے تاہم اس (بلوچستان میں بی ایل اے کی دہشتگردی اور اس کے معاونوں کی نام نہاد احتجاج کی آڑ میں مزید شر پسندی کے) معاملے میں اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے تبصرے متوازن نہیں۔"
ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کسی بھی فرد یا گروہ کو انسانی حقوق کو  (دہشتگردی کی معاونت کیلئے)ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔حکومت خاص طور پر دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

بلوچستان میں دہشتگردی کے مسلسل ہو رہے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ (بلوچ یکجہتی کمیٹی کے) شرپسند عناصر جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل ڈالنے کی کوشش میں ہیں اور اس دوران شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ جعفر ایکسپریس آپریشن میں مارے گئے پانچ دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسندوں اور دہشتگردوں کے گٹھ جوڑ کو کھلا ثبوت ہے۔ پولیس نے ان میں سے تین لاشیں واپس حاصل کر لیں۔

جعفر ایکسپریس پر بی ایل اے کے دہشتگردوں کے سفاکانہ حملہ، مسافروں کو کئی گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھنے کے بعد ہونے والے آپریشن مین پاکستان آرمی کے کمانڈوز نے جن دہشتگردوں کو  مارا، ان کی لاشوں کو بی ایل اے کی معاون  بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شر پسندوں نے  نام نہاد "گمشدہ افراد" کی لاشیں قرار دیا اور کوئٹہ کے ہسپتال کے مردہ خانہ پر حملہ کر کے وہاں موجود عملہ سے پانچ دہشتگردوں کی لاشیں زبردستی چھین کر لے گئے تھے۔ سفاک  دہشتگردوں کو گمشدہ افراد قرار دینے ک، پبلک کو گمراہ کرنے، دہشتگردوں کو پروپیگنڈا کے لئے معواد فراہم کرنے اور  پولیس کے اہلکاروں پر فائرنگ تک کرنے کے جرائم میں ملوث بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شر پسند نہ صرف دہشتگردوں کی لاشین چھین کر لے گئے بلکہ انہوں نے بلوچستان بھر میں زبردستی "پہیہ جام ہڑتال" کروانے کی بھی سازش کی جس کے نتیجہ مین پولیس نے بی ایل اے کی معاون بلوچ یکجہتی کمیٹی کی لیدر مہرنگ بلوچ اور اس کے ساتھی شر پسندوں کو گرفتار کر لیا۔ ان گرفتاریوں کو لے کر اقوام متحدہ میں نام نہاد "ماہرین" کی حیثیت سے بھرتی ہوئے بوض لوگوں کو دہشتگردوں کے انسانی حقوق   درد اٹھا اور انہوں نے دہشتگردوں کے حق میں اور پاکستان کے خلاف بیان بازی کی جس کا اب پاکستان کے فارن آفس نے بھرپور جواب دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ دہشت گردوں  اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کسی قسم کی رعایت یا معافی کی گنجائش نہیں جبکہ حکومت کے تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔ ہر شہری کو آئینی حقوق کے تحت قانونی چارہ جوئی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔