(ویب ڈیسک) حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کیلئے ابتدائی پلان بنالیا، نئےقرض پروگرام کےحجم اور دورانیہ کوتاحال حتمی شکل نہیں دی گئی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا قرض پروگرام 3 سال یا اس سے زائد عرصے کیلئے تقریباَ 6 سے 8 ارب ڈالرز کا ہوسکتا ہے، ایف بی آرمیں اصلاحات کی جائیں گی،ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا، ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبہ سے ٹیکس کی وصولی ترجیحات میں شامل ہوگا، جو شعبے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، ٹیکس فائلرز کی تعداد اور ریونیو میں اضافے کیلئے پلان بنایا گیاہے،15 سے20 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر کام ہورہا ہے، ٹیکس نیٹ وسیع اورٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو بڑھانے پرکام کیا جائے گا، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر محصولات کوبڑھایاجائے گا، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعےٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کیا جائے گا۔
توانائی شعبے کےمیں بھی وزارت خزانہ کا اصلاحات کا عندیہ دیتے ہوئےکہنا ہے کہ حکومت گیس شعبے میں اصلاحات اورسستی توانائی پلان پر کام کررہی ہے، توانائی شعبے میں سرمایہ کاری، مقامی وسائل پرانحصارحکومت کی ترجیح ہے،درآمد پر انحصارکم اورمقامی وسائل سےپیداوار بڑھانا ترجیح ہے،مقامی آئل ریفائنریز سے پیداوار بڑھانے کے پلان پر کام ہورہا ہے، مقامی ریفائنریزکی اپ گریڈیشن سےساڑھے6 ارب ڈالرز سرمایہ کاری متوقع ہے،بجلی کی تقسیم اورترسیل کانظام بہتر بنایاجائے گا،توانائی شعبے کےسرکلرڈیٹ میں اضافہ نہیں ہونےدیا جائے گا، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا،خسارے میں جانے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔