پٹرول بحران، ندیم بابر فارغ، وزیراعظم نے ایف آئی اے کو اہم ٹاسک دیدیا

27 Mar, 2021 | 09:56 AM

Sughra Afzal

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈسک) وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر سے استعفیٰ مانگ لیا ہے، اس بات کی تصدیق وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنی پریس کانفرنس میں کی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال ملک میں پیدا ہونے والے پٹرولیم بحران کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے، سیکرٹری پٹرولیم کو بھی عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی گئی، وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بحران کی تحقیقات کی جائیں جو ایف آئی اے نے کیں، 90 دنوں میں ایف آئی اے فرانزک تحقیقات مکمل کریگی۔

وفاقی وزرا شفقت محمود اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم نے بحران کے بعد فیصلہ کیا کہ اس کی تحقیقات کی جائیں اور اس کی ذمے داری ایف آئی اے کو دی گئی جنہوں نے ایک رپورٹ تیار کی جو چند ماہ قبل کابینہ کو پیش کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ رپورٹ پر فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ کی کمیٹی بنائی جائے گی جو اس رپورٹ کا مطالعہ کرے گی اور پھر اپنی سفارشات مرتب کر کے وزیر اعظم کو دے گی جس کے بعد وزیر اعظم اور کابینہ اس پر فیصلہ کریں گے۔

اسد عمر نے بتایا کہ اس کمیٹی میں شفقت محمود، شیریں مزاری، اعظم سواتی اور میں شامل تھا، ہم نے اپنا کام کرنے کے بعد اپنی سفارشات مرتب کر کے دے دی تھیں جس کے بعد وزیر اعظم نے احکامات دیئے تھے کہ مزید کچھ معلومات دی جائیں اور ان کے اکٹھا ہونے کے بعد منظوری دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن شعبوں کو دیکھنے کے لیے کہا گیا ہے ان کے تحت قانون کے مطابق کم سے کم انوینٹری رکھنے کی جو ضرورت ہے، کیا آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اسے پورا کیا؟ جو سیلز رپورٹ کی گئیں، کیا واقعی وہ سیلز ہوئیں یا حقیقت میں جو سیلز ہوئیں اور جو کاغذ پر دکھائی گئیں، ان میں فرق تھا، اگر فرق تھا تو کتنا تھا اور کس نے مجرمانہ فعل کیا۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا پراڈکٹ کی ذخیرہ اندوزی کی گئی اور اگر کی تو کس نے کی؟۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ایک یہ بھی الزام ہے کہ تیل کا جہاز آ گیا، وہ لنگز انداز ہو چکا ہے اور اس کو جان بوجھ کر برتھ نہیں کیا جا رہا تاکہ تاخیر کے ساتھ اس کی برتھ کی جا سکے اور جب نئی اور زیادہ قیمت کا اطلاق ہو تو پھر اس کی برتھ کی جائے اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ ایک غیرقانونی فعل ہے لہٰذا اس کی بھی نشاندہی کرنی ہے کہ کس کے خلاف یہ کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ تیل کی غیرقانونی فروخت میں جو بھی ملوث اس کا بھی اس رپورٹ میں احاطہ کیا گیا ہے اور اس کا بھی فرانزک کیا جائے اور مجرمانہ فعل کا پتہ لگانے کے بعد پوری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو ہتھکڑیاں لگائی جائیں اور وہ جیل میں جائیں۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کو عہدے سے استعفیٰ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے وزارت پیٹرولیم کو تمام انتظامی فیصلے کر کے رپورٹ کرنے کا کہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ندیم بابر اور سیکرٹری پٹرولیم کو ہٹانے کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ وہ اس میں ملوث ہیں انہیں اس لیے ہٹایا گیا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے انکوائری پر اثر انداز نہ ہوں اور انکوائری کو شفاف بنایا جا سکے۔

مزیدخبریں