( ملک اشرف ) وکلاء تنظیموں کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ پر شدید ردعمل کا اظہار، وکلاء نے حکومت سے پٹرولیم مصنوعات بڑھانے کا فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل عابدساقی کا کہنا ہے کہ بجٹ کے نتیجے میں کچلے ہوئے عوام پر ایک اور پٹرول بم پھینکا گیا ہے۔ حکومت کے پاس معاملات چلانے کیلئے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار طاہر نصراللہ وڑائچ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر حکومت نے عوام پر انتہائی ظلم کیا ہے، عوام پہلے ہی کورو نا کی وجہ سے پسے ہوئے ہیں۔ پہلی مرتبہ پچیس روپے تک پٹرولیم مصنوعات میں ہوشربا اضافہ ہوا جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔
سابق صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چودھری نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں پٹرولیم مصنوعات سستی جبکہ یہاں پر مہنگی کر دی گئیں۔ کچھ عرصہ پیٹرول سستا ہوا تو ذخیرہ اندوزوں نے سٹاک کرلیا۔ عوام ذلیل ہوتے رہے، اب پٹرول مہنگا ہونے سے ذخیرہ اندوز فائدہ اٹھائیں گے۔
سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی، کورونا کی فضا میں پیٹرول کی پچیس روپے تک قیمت بڑھانا عوام کیساتھ ظلم ہے۔
دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ درخواست گزار نے عدالت سے پیٹرولیم مصنوعات کی قمیتیں بڑھانےکا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینےکی استدعا کر دی۔
ایڈووکیٹ قیوم اسلم خان نےصائم چودھری ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی۔ درخواست میں وفاقی حکومت اور اوگرا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے اچانک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے۔ قیمتوں میں اس قدر اضافے کا کوئی قانونی جواز نہیں، ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی منڈی کےلحاظ سے ہوتا ہے۔
عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نہیں ہوا، کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ پہلے ہی معاشی دشواری کا شکار ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔