ویب ڈیسک: سابق سفیر پاکستان کی بیٹی نور مقدم کے مبینہ قاتل ظاہر جعفر سے امریکی سفارتخانے کے اہلکار وں نے اعلی پولیس افسرکے دفتر میں میں ملاقات کی ہے جس سے مدعی کو انصاف کی فراہمی پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق ہیتھر ایٹن اور ظاہر جعفر کی ملاقات ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی ۔ ملاقات کا پہلاراؤنڈ اعلی پولیس افسروں کی موجودگی میں ہوا جبکہ دوسرے راؤنڈ میں پولیس افسروں کو باہر نکال دیا گیا۔ ملزم ظاہر جعفر نے پہلے بھی دعوی کیا تھا کہ اس کاکوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ وہ امریکی شہری ہے۔
دوسری طرف امریکی سفارتخانہ اسلام آباد نے ٹویٹ کیا ہے کہ امریکی شہری کسی بھی ملک کے قانون کے پابند ہیں تاہم اگر کوئی امریکی شہری کسی دوسرے ملک میں گرفتار ہو جائے تو اس ملک میں موجود امریکی سفارتخانے کا فرض ہے کہ اس کی صحت کا خیال رکھے اور اسے وکلا کی فہرست فراہم کی جائے مگر امریکی شہری رہائی کے لئے عدالتی عمل میں مداخلت یا قانونی رائے نہیں دی جاسکتی۔
ملزم نے مبینہ طور پر پاکستان سے فرارکے لئے امریکا کا ہوائی ٹکٹ بھی خرید رکھا تھا اور نورمقدم کو بھی یہ کہہ کر بلایا تھا کہ وہ امریکا جارہا ہے اور ملنے سے پہلے آخری یاد گار ملاقات کرنا چاہتا ہے۔
یادرہے ملزم ظاہر جعفر تفتیش کے دوران مظلوم نور مقدم کے قتل کا اعتراف کرچکا ہے جبکہ پولیس کاکہنا ہے کہ اس حوالے اس کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی جلد ریکارڈ کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق قریبی گھروں کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے جس میں مقتولہ نے جان بچانے کے لئے گھر کی پہلی منزل سے چھلانگ لگائی لیکن گیٹ لاک ہونے کے باعث گارڈ روم میں پناہ لینے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا اور ملزم نو ر مقدم کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتا ہوا پھر گھر کے اندر لے گیا۔
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اور دیگر اعلی حکام بھی کیس پر مٹی ڈالنے کی تیاری کرچکے ہیں اسلام آباد پولیس کے ایک اے ایس آئی نے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے کہا کہ ظاہر بہت ٹیلنٹڈ نوجوان ہے۔
ادھر اسلام آباد کی سیشن کورٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ جج شعیب اختر نے نور مقدم قتل کیس کے ملزمان کو 14 دنوں کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔منگل کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل نے استدعا کی ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے جس پر مقتولہ کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہمیں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔اس کے بعد عدالت نے ملزمان کے وکیل کی درخواست پر ملزمان کو جیل بھیجنے اور 10اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے حکم دیا ہے۔