مسجد کی جگہ مندر بنانے کی تیاریاں

27 Jul, 2020 | 02:29 PM

Azhar Thiraj

سٹی 42: 491 سال قدیم  مسجد کو مندر بنانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ،پانچ اگست کو اس مندر کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔

بابری مسجد کی ملکیت کا تنازع پہلی بار 1853ءمیں اٹھا، اسی سال فسادات ہوئے، 1859ء میں برطانوی راج میں باڑ لگا کر مسجد اور مندر کو الگ کیا گیا ، دسمبر 1949ء میں ہندئوں نے بت لاکر مسجد کے اندر رکھ دیے ، 1949ء ہی میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے وزیراعلیٰ یوپی گووند پنت کو مسجد سے مورتیاں ہٹانے کا حکم دیا ۔ 1992ء میں جب مسجد کو شہید کیا گیا تو اس کے ردعمل میں پھوٹ پڑنے والے مسلم کش فسادات میں پورے بھارت میں دو ہزار سے تین ہزار افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ممبئی کے بم دھماکوں میں 250؍ افراد اپنی جانوں سے گئے۔

5اگست کو بابری مسجد کی جگہ رام مندر کاسنگ بنیاد، تیاریاں عروج پر ہیں، ایک سال قبل اسی دن مقبوضہ کشمیرکی آئینی حیثیت تبدیل،مسلمانوں کومشتعل کرنےکی بھارتی کوشش کی گئی تھی، بھارت میں مودی حکومت مسلمانوں کو مذہبی طورپر مشتعل کرنے کاکوئی موقعہ ہاتھ سےجانے نہیں دے رہی ،اس حوالے سے تمام اقدامات اورفیصلے بھارتی قیادت کی خواہش اور احکامات پرہورہے ہیں۔ ایک ایسے موقع پر جب آئندہ ماہ پانچ اگست کو نئی دہلی میں مودی حکومت کی طرف سے ایک انتہائی ظالمانہ اور غیر منصفانہ اقدام جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کی گئی تھی ایک سال پورا ہورہا ہے۔

بھارتی شہرایودھیا میں شدت پسندوں کی طرف سے منہدم کی جانے والی تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیرکا سنگ بنیاد اسی روز یعنی پانچ اگست کو رکھے جانے کی تقریب کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں۔

یاد رہے برسہا برس سے زیر التواء مقدمے کا فیصلہ بالآخر 9 نومبر 2019 کو  سنایا گیا. بابری مسجد کی زمین اس فیصلے کی رو سے مندر کیلئے فراہم کردی گئی اور سنی وقف بورڈ کیلئے 5 ایکڑ زمین فراہم کرنے کی ہدایت سرکار کو دی گئی تاکہ وہاں مسجد کی تعمیر ہوسکے۔بہت سارے غیر مسلم دانشوروں نے بھی فیصلے پر تنقید کی ہے اور اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

مزیدخبریں