(سٹی42)عوام کےتحفظ کے لئے تعینات پولیس اہلکار اپنی جان ہتھیلی پر رکھے فرائص سرانجام دے رہے ہیں، دوسری جانب پولیس یونیفارم پہنے ڈاکوؤں نے عوام میں خوف وہراس پھیلا رکھا ہے،حالات کو مدنظر رکھتے ایک بار پھر پنجاب پولیس کی یونیفارم کا کپڑا تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کی یونیفارم کی تبدیلی کا ایک بار پھر ارداہ کرلیا گیا، یونیفارم ٹول سے رپس ٹاپ فیبرک پرمنتقل کرنےکی تیاریاں شروع کریں گئیں،اس کے لئے پری کوالیفائی میں حصہ لینے والی کمپنیوں سےسیمپل منگوائے جا رہے ہیں،کپڑے کا جائزہ لیا جا رہا ہے،ٹول فیبرک پسینہ جذب نہیں کرتا اور سردی میں سخت ہو جاتا ہے، نیا فیبرکس سردی اورگرمی دونوں موسموں میں مفیدہوگا۔ٹول فیبرک سے یونیفارم تیار کی جا رہی ہے جو کہ رپس ٹاپ پرمنتقل کیا جا رہا۔
ذرائع کا کہناتھا کہ آئی جی پنجاب کو فیبرک اور تمام تجزیے سے آگاہ کر دیا گیا،حتمی فیلصہ آئی جی پنجاب کریں گے،رواں مالی سال کا کنٹریکٹ نئے فیبرک پر دیا جائے گا،موجودہ کپڑے میں ٹراؤزر کا وزن زیادہ اور شرٹ کا کم ہے۔ پنجاب پولیس کے لیے ہر سال تمام یونٹس کی وردی اور اس سے ملحقہ دیگر اشیا کے لیے کروڑوں روپے کے فنڈز مختص کیے جاتے ہیں، جس میں سب سے بڑی خریداری پولیس کی وردی کی ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اعلیٰ افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پنجاب پولیس کی یونیفارم رواں سال تاخیر کا شکار ہوگئی تھی،لاہور سمیت پنجاب پولیس کے لیے اڑھائی لاکھ کے قریب یونیفارم خریدے جانے تھے مگر اس وقت ری سیمپلنگ نہیں کی جاسکی۔ ڈیڑھ ماہ پہلے جمع کرائے گئے سیمپلز معیاری نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردیئے گئے تھے۔
ذرائع کا کہناتھا کہ لیب میں بھجوائے گئے سیمپلز کی رپورٹس آنے اور افسران کی ٹیبلوں پر فائلوں کی موومنٹ کی وجہ سے ایک سے ڈیڑھ ماہ لگ جاتا ہے، اس کے بعد فنانشل بڈہوگی اور کم ریٹ دینے والی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا جاتا ہے،اگر افسران نے بروقت اقدامات نہ کیے اور توجہ نہ دی تو اس سال بھی گزشتہ سال کی طرح خریداری ممکن نہیں ہوگی جبکہ ملازمین کو خود ہی بازار سے کپڑا خرید کر یونیفارم بنوانا پڑے گی۔
یاد رہے کہ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے اپریل 2017 میں پنجاب پولیس کی خاکی پینٹ اور کالی شرٹ کو تبدیل کرکے اولیو گرین رنگ کا یونیفارم متعارف کروایا اور نشاط کمپنی سے ایک یونیفارم دو ہزار کے قریب خریدا گیا جبکہ مالی سال 18-2017 میں وردی کا کنٹریکٹ اٹھارہ سو میں دیا گیا۔