ویب ڈیسک: بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر چاقو حملہ کیس نے نیا موڑ اختیار کرلیا ہے، اداکار کی رہائش گاہ سے حاصل کیے گئے فنگر پرنٹس کے نمونے مبینہ طور پر حملے میں ملوث محمد شریف الاسلام شہزاد کے فنگر پرنٹس سے میل نہیں کھاتے۔
محض ایک ڈکیتی کا ایک واقعہ سمجھے گئے سیف علی خان پر چاقو سے حملے کے کیس کے اب تک ختم ہونے کی امید تھی۔ تاہم اداکار کی ہسپتال سے اپنے گھر واپسی کے بعد مزید تحقیقات کے ساتھ مبینہ طور پر کیس میں کچھ نئے موڑ اور امکانات سامنے آئے ہیں۔
سیف علی خان کے سب سے چھوٹے بیٹے کے کمرے میں گھسنے والے حملہ آور کو دیکھے جانے کے بارے میں ان کے پولیس کو دیے گئے بیان کے بعد قیاس کیا جارہا ہے کہ یہ اغوا کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین تحقیقات کے بعد ان رپورٹس نے مزید تشویش پیدا کر دی ہے کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ ممبئی پولیس کو اس معاملے میں ایک سے زیادہ مشتبہ افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
ذرائع کے مطابق شریف الاسلام کی تمام 10 انگلیوں کے پرنٹس سی آئی ڈی کے فنگر پرنٹ بیورو کو بھیجے گئے تھے۔
سی آئی ڈی نے اب سسٹم سے تیار کردہ رپورٹ کے ذریعے تصدیق کی ہے کہ 19 کرائم سین میں سے کوئی بھی فنگر پرنٹ ملزمان کے فنگر پرنٹس سے ’ میچ ‘ نہیں کررہا، رپورٹ پونے میں سی آئی ڈی سپرنٹنڈنٹ کو بھیجی گئی۔
اس پیشرفت سے نہ صرف تفتیش پر شک پیدا ہوتا ہے بلکہ ممبئی پولیس پر بھی دباؤ پڑتا ہے کہ وہ اپنے نتائج پر نظرثانی کرے اور بڑھتی ہوئی عوامی جانچ کو دور کرے۔