سائفر کیس، عمران خان اور شاہ محمود قریشی  نےجھگڑا کر کےسرکاری وکلا صفائی کی گواہوں پر جرح رکوا دی

27 Jan, 2024 | 06:23 PM

حاشر وڑائچ: سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں کھلی سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل آج بھی پیش نہ ہونے پر عدالت نے ملزمان کو سرکار کی جانب سے وکلا صفائی فراہم کر کے گواہوں پر جرح شروع کروائی تو ملزمان عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے سخت احتجاج کرتے ہوئے یہ جرح نہیں ہونے دی، آخر کار عدالت  کو ملزموں کی ان کے بتائے ہوئے وکیلوں کے ساتھ فون پر مشاورت کروانے کے لئے سماعت روکنا پڑی۔

  سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں کھلی سماعت 

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذولقرنین نے کیس کی سماعت کی 

بانی تحریک انصاف کے وکلا کی عدم موجودگی کے باعث سائفر کیس میں گواہوں کے بیانات پر جرح  آج بھی شروع نہ ہوسکی  ۔ بانی پی تی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل عدالت کی جانب سے بار بار وقت دیئے جانے کے باوجود گواہوں پر جرح کرنے کے لئے پیش نہیں ہو رہے۔ آج بھی ملزموں کے وکیل عدالت میں بلاجواز غیر حاضر تھے جس کے بعد آخر کار آج  عدالت نے مقدمہ کی کارروائی آگے بڑھانے کے لئے قانون کے مطابق ملزمان عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سرکاری وکیل فراہم کر دیئے۔

عدالت کے احکامات پر سرکار کی طرف سے ملزموں  کے لئے مقرر کئے گئے سرکاری وکلا بھی پیش ہوئے۔ سرکاری وکیل ایڈووکیٹ عبد الرحمن بانی تحریک انصاف کی طرف سے ،حضرت یونس شاہ ایڈووکیٹ محمود قریشی کی طرف سے پیش ہوئے ۔ بانی تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی  نے سرکاری وکلا صفائی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین سے بانی تحریک انصاف  نے الجھنے کی کوشش کی، ان کے درمیان شدید تلخ کلامی  ہوئی۔ شاہ محمود قریشی نے سرکار کی جانب سے فراہم کئے گئے  وکیل صفائی کے ہاتھ سے  کیس کی فائل چھین کر ہوا میں اچھالتے ہوئے دیوار پر دے ماری۔

بانی پی ٹی آئی کا وکلا سے ملاقات نہ کروانے کا الزام

 بانی پی آئی  نے اچانک الزام لگا دیا کہ انہیں وکلیوں سے مشورہ نہیں کرنے دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا ،  جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے ۔ جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے ۔ میں تین ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ سماعت سے پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بارہا درخواست کے باوجود وکلا سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی ۔ مشاورت نہیں کرنے دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا۔

سائیکل فراہم کرنے سے لے کروکلا سے ملاقاتوں تک ہر درخواست منطور کی، جج کے ریمارکس

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی کو جواب دیاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جتنا اپ کو ریلیف دیا جا سکتا تھا میں نے دیا، جیل میں سائیکل فراہمی کی بات ہو یا پھر وکلا سے ملاقات،  میں نے آپ کی ہر درخواست منظور کی۔ میرے ریکارڈ پر 75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں۔

بانی تحریک انصاف  نے دعویٰ کیا کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات کرائی نہیں گئی۔شاہ محمود قریشی نے کہا، ادھر بھی سرکار ادھر بھی سرکار یہ مذاق ہو رہا ہے، ہمیں اتنا حق نہیں کہ اپنے وکلا کے ذریعے کیس لڑ سکیں۔

وکیلوں کی انگریزی ہمیں سمجھ نہیں آتی، سماعت اردو میں کریں، عمران خان کا مطالبہ

بانی تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ کیس کی کاروائی اردو میں کی جائے۔  سرکار کی طرف سے تعینات کردہ وکیل صفائی جو انگریزی بول رہے ہیں وہ ہمیں سمجھ ہی نہیں آتی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا ٹرائل نہیں ہوا جو اب ہو رہا ہے،۔

 شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں،انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ۔نہ اللہ کا ڈر ہے کسی کو نہ ہی ائین و قانون کا۔ 

بانی تحریک انصاف نے سرکاری وکیل لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ، مان نہ مان میں تیرا مہمان۔ عمران خان نے توہین آمیز انداز سے وکلا کی جانب اشارہ کر کے کہا، ان"گھس بیٹھیوں" کو تو باہر بھیجیں۔

شاہ محمود قریشی نے سرکار کی جانب سے فراہم کئے گئے وکلا صفائی کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا، سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے۔  

شاہ محمود قریشی نے الزام لگایا کہ  ہمارے وکلا کو جیل کے اندر نہیں آنے  دیا جا رہا ۔  عمران خان نے مزید کہا کہ اوپن ٹرائل میں کسی کو جیل انے سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔ 

تین مرتبہ تاریخ دی، آپ کے وکیلوں نے آنے کی زحمت نہیں کی، آپ خود گواہوں پر جرح کر لیں، جج کا جواب

جج ابوالحسنات ذوالقرنین  نے دونوں ملزمان کی تمام باتیں سن کر کہا، "شاہ محمود قریشی صاحب اگر اپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو اپ خود بھی کر سکتے ہیں۔ "

جج ابوالحسنات ذوالقرنین  نے ریمارکس دیئے، تین مرتبہ تاریخ دی مگر آپ کے وکلا نے آنے  کی زحمت نہیں کی۔ 

شاہ محمود قریشی نے  عدالت مین توہین آمیز روئیہ اختیار کرتے ہوئے کہا، "یہ سرکاری ڈرامہ نہیں چلے گا اس طرح سے ٹرائل کی کیا ویلیو رہ جائے گی ۔ "

میں آرڈر کر کر کے تھک گیا، آپ کے وکیل نہیں آتے، جج کا اظہار بِے بسی

 جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے، "میرے لیے اسان تھا کہ میں ڈیفنس کا حق ختم کر دیتا  لیکن میں نے پھر بھی سٹیٹ ڈیفنس کا حق دیا۔ اس کسٹڈی کی وجہ سے مجھے یہاں جیل آنا پڑ رہا ہے۔ وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس میں چھوڑ کر ایا ہوں۔میں آرڈر کر کر کے تھک گیا ہوں مگر اپ کے وکیل نہیں  آتے۔"

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے قرار دیا کہ  سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ اگر ٹرائل میں رکاوٹیں آتی ہیں تو عدالت ضمانت کینسل کر سکتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے مزید الزام لگایا کہ سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کا بھی مذاق اڑایا گیا۔  جیل سے باہر نکلتے ہی ایک اور کیس میں اٹھا لیا گیا۔

  "شاہ صاحب اس کیس کو لٹکانے کا کیا فائدہ ہے۔ "

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ملزمان کی جانب سے مسلسل اختیار کئے جا رہے تاخیری حربوں کے حوالے سے ریمارکس دیئے،  "شاہ صاحب اس کیس کو لٹکانے کا کیا فائدہ ہے۔ "

 شاہ محمود قریشی نے کہا، جج صاحب جیل میں کوئی خوشی سے نہیں رہتا۔میں اپنا وکیل پیش کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے سرکاری وکیلوں پر اعتبار نہیں۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پیشکش کی،"آپ اپنے وکیل کو بلا لیں. "

نجم سیٹھی کو بلا کر پوچھیں انہیں فیصلہ کی تاریخ کا کیسے علم ہے، شاہ محمود کا مطالبہ

شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کا جواب دینے کی بجائے کہا کہ پراسیکیوشن کے نامزد کردہ وکیلوں سے ڈیفنس کروایا جا رہا ہے۔ اس سے  ثابت ہوتا ہے کہ فیصلہ ہمارے خلاف ہو چکا ہے۔نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں کہا کہ سائفر کیس کا فیصلہ پانچ فروری تک ہو جائے گا۔حجم سیٹھی کو عدالت بلایا جائے اور پوچھا جائے کہ کہاں سے یہ انفارمیشن ملی۔ 

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ملزم شاہ محمود قریشی سے استفسار کیا،  آپ کو نجم سیٹھی کی باتوں پر اعتبار ہے یا عدالت پر ؟

سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنہ میں ملزمان کی ضمانت خارج کریں، پراسیکیوٹر کی استدعا

 پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں ملزمان کی سائفر کیس میں ضمانت خارج کی جائے۔

 جج ابو الحسنات ذولقرنین نے قرار دیا کہ  ضمانت کا معاملہ خود دیکھوں گا یہ میرا معاملہ ہے۔

 پراسیکوٹر رضوان عباسی نے اپنا مؤقف بیان کیا، فیئر ٹرائل وہ نہیں جو وکلا صفائی مانگ رہے ہیں۔فیئر ٹرائل وہی ہے جو قانون میں دیا ہوا ہے ۔

عدالت نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ان کے وکلا سے فون پر بات کروانے کی  ہدایت جاری کر دی۔

ملزموں کی اپنے عدالت سے غیر حاضر رہنے والےوکلاء سے فون پر مشاورت کروانے کیلئے سماعت میں وقفہ کر دیا گیا ۔ وقفہ کے دوران میڈیا نمائندوں کو عدالت اور جیل سے باہر بھجوا دیا گیا۔


ملزموں کی وکلا سے بات چیت کیلئے سماعت میں وقفہ

معزز عدالت نےملزموں کی وکلا سے بات چیت کروانے کے لئے سائفر کیس کی کھلی سماعت 15 منٹ کیلئے روک دی۔ سرکار کی جانب سے فراہم کئے گئے صفائی کے وکلاء نے  گواہوں کے ساتھ سوال و جواب کا سلسلہ روک دیا ۔

ملزموں کے وکیل ایڈووکیٹ عثمان ریاض نے عدالت سے 15 منٹ کا وقت مانگا تھا ۔ 15منٹ کے وقفے کے بعد معزز جج صاحبان دوبارہ کمرہ عدالت پہنچ گئے۔ شاہ محمود قریشی کےسرکار کی جانب سے مقرر کئے گئے  ڈیفینس کونسل بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔ 

شاہ محمود قریشی نے اپنے ڈیفینس کونسل کے ساتھ بدتمیزی کی، ان کے ہاتھ میں موجود فائل چھین کر دیوار پر دے ماری ۔ شاہ محمود قریشی نے فرمائش کی،  میری بات بیرسٹر گوہر سے کرائی جائے۔

معزز عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بیرسٹر گوہر سے بات کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

بانی پی ٹی آئی نے بھی اپنے ڈیفینس وکیل سکندرذوالقرنین سے بات کرنے کی درخواست کی۔معزز جج نے پولیس کو بانی پی ٹی آئی کی اُن کے ڈیفینس کونسل سے بات کرانے کا حکم دیا۔

مزیدخبریں