ویب ڈیسک:امریکی ریاست ورجینیا کی ایک فیملی کے 3 افراد کو پاکستانی بہو سے 12 سال تک جبری مشقت کروانے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا۔
پاکستان میں اکثر لوگ اپنی بیٹیوں کو بنا تحقیق کیے بیرون ملک شادی کرکے بھیج دیتے ہیں جس کے اکثر خوفناک نتائج سامنے آتے ہیں، امریکہ میں شادی کرکے جانے والی ایک پاکستانی خاتون کی دل دہلا دینے والی کہانی سامنے آئی ہے.
2002 میں خاتون کی شادی ہوئی مگر جب خاتون کے شوہر کسی دوسرے ملک چلے گئے تب سسرالیوں نے خاتون کو گھر پر رکھا اور طرح طرح کے ظلم کیے، امیگریشن دستاویزات اور رقم ضبط کرلی، گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرواتے رہے ، ہاتھ پاؤں باندھ کر بچوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا، فاقوں پر مجبور کیا گیا، پاکستان میں اپنے پیاروں سے رابطہ تک نہیں کرنے دیا، جبری مشقت کا یہ سلسلہ 12 برس تک جاری رہا ۔
کہتے ہیں ایک نہ ایک دن ضرور ظالم کو اپنے کیے کی سزا اور مظلوم کو انصاف ملتا ہے، آج پاکستانی خاتون کو امریکی عدالت سے انصاف مل گیا، امریکہ کی ایک عدالت نےپاکستانی خاتون پر ظلم کرنے والی ساس زاہدہ امان کو 144 ماہ (12 سال)، اور ان کے بیٹوں 48 سالہ محمد ریحان چوہدری اور 55 سالہ محمد نعمان چوہدری کو بالترتیب 120 ماہ (دس سال) اور 60 ماہ (5 سال) کی قید کی سزا سناتے ہوئے متاثرہ خاتون کو ڈھائی لاکھ ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم کیا۔
واضح رہے کہ مئی 2022 میں ان کی سزا پر، ورجینیا کے مشرقی ضلع کے لیے امریکی اٹارنی جیسیکا ڈی البر نے عورت کی جبری مشقت کی صورت حال کو "جدید دور کی غلامی کے مساوی" سے تشبیہ دی تھی۔
عدالت نے80 سالہ زاہدہ امان اور ان کے دو بیٹوں، 54 سالہ محمد نعمان چوہدری اور 48 سالہ محمد ریحان چوہدری کو مئی میں جبری مشقت کی سازش کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔