(ملک اشرف) کہچری پیشی پر جانےوالے 5 افراد کو قتل کرنے والے سزائے موت کے قیدی بری, لاہور ہائیکورٹ نے قتل کے مقدمے میں 5, 5 مرتبہ سزائے موت پانے والے 2 قیدی بری کردئے, عدالت نےقتل کے وقوعہ کے 9سال بعد سزائے موت کے دو قیدیوں عمران جاوید اور نیامت علی کو بری کرنے کا حکم دیا.
جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل دو رکنی بنچ نے قیدیوں کی بریت اپیل منظور کی۔ دورکنی بنچ نے عدم ثبوت اور گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت نہ ہونے پر بری کیا ,پولیس نے چار اکتوبر دوہزار گیارہ کو محمد گلزار ،محمد ارشاد ، بابر علی ،نذر حسین اور قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔
سزائے موت کے قیدیوں کی جانب سے وکیل صفائی نے بریت اپیل میں موقف اختیار کیا کہ پولیس نے پانچ افراد کے قتل کے الزام میں دس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔سزائے موت کے بری ہونے والے قیدیوں کے خلاف تھانہ بلوچنی ،فیصل آباد میں پانچ افراد کو قتل کرنے کامقدمہ درج ہوا۔
ملزمان پر جڑوانوالہ تانگے پر کہچری جاتے ہوئے پانچ افراد کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا ۔تین مرکزی ملزمان دوران ٹرائل قتل کر دیئے گئے۔ تانگہ مالک کا بیان بھی پراسکیوشن کو سپورٹ نہیں کرتا، چشم دید گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت نہیں ہوتی ۔ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو پانچ پانچ مرتبہ سزائے موت سنادی ۔
وکیل صفائی نے استدعا کی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے سزائے موت دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے سزائے موت کے قیدیوں کی بریت اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سزائے موت کے قیدی ہولیس تفتیش اور میڈیکل رہورٹ میں ملزمان قصور وار ہیں۔ ٹرائل کورٹ نے وکلاء کے دلائل ، پولیس تفتیش اور میڈیکل رپورٹ کو مدنظر رکھ کر میرٹ پر سزائے موت سنائی۔