ملک محمد اشرف : اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن کو تھپڑ مارنے اور اغوا کرنے کا معاملہ,لاہور ہائی کورٹ میں ن لیگ کے ایم پی اے میاں نوید علی کی ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت ہوئی ،عدالت نے میاں نوید علی کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری میں 12 فروری تک توسیع کر دی ،عدالت نے آئندہ پر مدعی مقدمہ اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن کو طلب کر لیا۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ایم پی اے میاں نوید علی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، ایم ہی اے میاں نوید علی اپنے وکیل میاں عرفان اکرم ایڈووکیٹ کے ہمراہ پیش ہوئے ۔اسسٹنٹ کمشنر کی طرف سے میاں بابر وحید ایڈووکیٹ پیش ہوئے،ملزم ایم ہی اے میاں نوید علی کی جانب سے میاں عرفان اکرم نے موقف اختیار کیا کہ جس واقعہ کی ایف آئی آر ہوئی وہ وقوعہ ہوا ہی نہیں۔
درخواست گزار کے خلاف تھانہ سٹی پاکپتن نے مقدمہ درج کر رکھا ہے ۔اے سی خاور بشیر نے لیٹ نائٹ شادی کی تقریب پر چھاپہ مارا۔ شادی تقریب میں ایم پی اے بھی موجود تھا۔اے سی سے تقریب بند کروانے پر جھگڑا ہوا ۔ ایم پی اے نے اے سی کو تھپڑ نہیں مارا۔ سیاسی بنیادوں پر اس کے خلاف کارخاص میں مداخلت کا مقدمہ درج کر لیا۔وکیل درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کی ضمانت قبل از گرفتاری کنفرم کرنے کا حکم دے۔
یاد رہے ایف آئی آر میں اے سی خاور بشیر کا مؤقف ہے کہ مقامی ایم پی اے نوید علی کے شادی ہال میں قانون کی خلاف ورزی پر چیکنگ کی اور منیجر غلام مصطفیٰ پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تو ایم پی اے میاں نوید علی مشتعل ہوگئے اور اپنے کارندوں کو کہا کہ مجھے پکڑ کر جان سے ماردیں۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزموں نے مجھے پکڑ کرتشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکیاں بھی دیں جبکہ اغواء کرکے نامعلوم مقام پر لے جاکرباندھ دیا۔اے سی کے مطابق ایم پی اے نے سرکاری فائن بک اور جرمانے کی رقم بھی چھین لی اوراس شرط پر رہا کیا کہ دوبارہ ان کی مارکی پر نہیں جاؤں گا۔