(سٹی42) مال روڈ کی اصل حالت میں بحالی کا منصوبہ کھٹائی میں پڑھ گیا، پانچ ماہ بعد بھی بیشترتاریخی عمارتوں کی تزئین وآرائش کا کام ادھورا، تاریخی عمارتوں کے مکینوں کی جانب سے تزئین وآرائش میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن نےلاہورہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی کے حکم پرمال روڑ کی تاریخی حیثیت میں بحالی کا منصوبہ شروع کیا، تاریخی عمارتوں کے کمرشل استعمال کرنےوالوں نےاپنا کام تو کردیا لیکن اپرپورشنز کی تزئین وآرائش کا کام تاحال نامکمل ہے۔
جسٹس علی اکبر قریشی کی ریٹائرڈمنٹ کےبعد مال روڑ کے ٹریڈرز اور مکینوں نے بھی تزئین وآرائش میں عدم دلچسپی کااظہار کردیا، پاکستان انشورنس کارپوریشن بلڈنگ، غلام رسول بلڈنگ، حفیظ چیمبر، پبلک موٹر بلڈنگ،71 مال روڑ بلڈنگ، باوا ڈنگا سنگھ بلڈنگ اورایم ایچ سی بلڈنگ سمیت دیگر عمارتوں کی تزئین وآرائش کا کام ابھی تک ادھورا ہے۔