(ویب ڈیسک)لاہور کے علاقہ اچھرہ میں پیش آنے والےتوہین مذہب کے واقعے میں خاتون کو ہجوم سے بچانے والی اے ایس پی شہر بانو نے اس پر ردعمل کا اظہارکردیا۔
خیال رہے کہ 25 فروری کو لاہور کی اچھرہ مارکیٹ میں ایک خاتون کو عربی خطاطی کا لباس زیب تن کرنے کے باعث وہاں موجود لوگوں نے گھیرے میں لے لیا اور توہینِ مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر مذکورہ خاتون کی تصاویر اور ویڈیوز زیرِ گردش ہیں جس میں اسے سفید قمیص پہنے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس قمیص پر مختلف رنگوں سے عربی الفاظ لکھے دیکھے جاسکتے ہیں، اس پرنٹ کو دیکھ کر لوگوں کو قرآنی آیات لکھے ہونے کا شبہہ ہوا۔
حالات کشیدہ ہوتے ہی وہاں پنجاب پولیس کی آفیسر اے ایس پی گلبرگ، سیدہ شہر بانو نقوی وہاں پہنچیں اور مشتعل افراد کو اعتماد میں لیتے ہوئے خاتون کو اس مقام سے نکال کر اپنی حفاطتی تحویل میں لے لیا۔
جس کے بعد پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے خاتون کو لباس پر عربی الفاظ پرنٹ ہونے کی وجہ سے ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک میں تو یہ عام بات ہے مرد اور خواتین دونوں ہی ایسے لباس زیب تن کرتے ہیں اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون نے لباس پہنا تھا جس میں عربی الفاظ لکھے تھے ،ایسے لباس عرب ممالک میں مرد اور خواتین پہنتے ہیں اس میں کوئی ایسی تحریر نہیں تھی جس سے کوئی گستاخی ہو یاخدا نخواستہ کوئی مقدس تحریر ہو، میں سمجھتا ہوں کہ خاتون کی بجائے ان سب لوگوں کو معافی مانگنی چاہیئے، جنہوں نے اسے ہراساں کیا،اس کو خوف میں مبتلا کیا ۔
انہوں نے کہا یہ لوگ اسلام کی بد نامی کا سبب بنتے ہیں ، توہین رسالت کوئی عام جرم نہیں اور یہ چھوٹی بات نہیں ہے ہر شخص کو آپ بغیر ثبوت اور شواہد کے کٹہرے میں کھڑے نہیں کرسکتے۔
اب حال ہی میں شہر بانو نے 42 کے ایک پروگرام میں شرکت کی جہاں ان سےاس واقعہ سے متعلق پوچھا گیا ، جس پر انہوں نے کہا کہ ایک پولیس آفسر ہونے کے ناطے میں اور آپ جانتے ہیں کہ روزمرہ کی زندگی میں ایک خاتون کو کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،انہوں نے کہا کہ تو کیا کل کو اس خاتون نے اپنی آنے والی 40 اور 50 سال کی زندگی نہیں گزارنی، کل مرکزی پنجاب ،جنوبی پنجاب، کے پی ، کشمر یا کسی پسماندہ علاقے میں نہیں جائے گی؟کیا وہ کل کو صرف معاشرے کے چند لوگوں کو ڈیل کرے گی؟کیا وہ کبھی کسی ایسے آدمی سے نہیں ملے گی جس کے دماغ میں کہیں خدا نخواستہ کوئی شبہ یا خدشہ رہ جاتا؟
تو اس کے آنے والے دنوں یا سالوں میں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا تھا،تو یہ ایک بہت بڑی شرمندگی کا باعث ہے،تو یہ کلئیر کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹی میں یہ کلئیر کرنا ضروری تھا،اور یہ کلئیر ہوچکا ہے کہ ہجوم اور شکار میں۔ انہوں نے کہا کہ ہجوم نے یہ لکھ کردیا ہے کہ انہیں غلط فہمی ہوئی ہے، انہوں نے لکھا کہ یہ قرآنی آیات نہیں ہے اور خاتون پر آج یا کبھی بھی کوئی بھی چارج نہ لگایا جائےکیونکہ توہین رسالت پر اگر کبھی کسی پر چارج لگ جائے تو اس کی ساری زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔