(عامر رضا خان )پاکستان کی پہلی خاتون صوبائی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے طویل جدو جہد کے بعد اقتدار کے سنگھاسن کا مزہ چکھ لیا،ایک ایسے حکمران خاندان کی آنکھوں کی ٹھنڈک جس کے لیے نا سیاست نئی ہے نا اقدار۔ مریم نواز کے والد تین مرتبہ کے وزیر اعظم پاکستان ، دو مرتبہ کے وزیر اعلیٰ پنجاب ، چاچو شہباز شریف تین مرتبہ کے وزیر اعلیٰ پنجاب اور ایک مرتبہ کے وزیر اعظم اور کم ہی سہی کزن حمزہ شہباز بھی وزیر اعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں اس لیے یہ کہا جائے کہ انداز ِ حکمرانی کوئی مریم بی بی کو سِکھائے گا تو یہ مچھلی کو تیرنا سیکھانے جیسی بات ہوتی ۔
اگر ملک میں جمہوریت مضبوط ہوتی اور اسمبلیوں کا تسلسل برقرار ہوتا تو یہ چندا مشکل نا تھا کہ یہ کہا جاتا کہ مریم بی بی کے لیے پنجاب کو چلانا کسی گھر دفتر یا کارخانہ چلانے کے برابر ہے لیکن اب کہ معاملہ کچھ مختلف ہے کہ مریم بی بی کا امتحان الیکشن اور اپنی پارٹی کو کامیابی دلانے میں نہیں تھا ووٹ تو نواز شریف کے نام پر پڑتا ہے وہ پڑتا رہے گا اصل امتحان ہے کہ وہ خود کو پنجاب کا ’محسن نقوی‘ ثابت کرتی ہیں یا ’عثمان بزدار ‘۔ ماضی قریب میں یہی دو مثالیں اُن کے سامنے ہیں وہ لاکھ کہیں کہ اُن کے سامنے رول ماڈل اُن کے چاچو ہیں جو شہباز سپیڈ کے نام سے موسوم ہیں لیکن یہ بات بھی مدنظر رکھیں کہ لوگ اب شہباز سپیڈ کے بعد محسن سپیڈ کا لطف اٹھا چکے ہیں جس کے بعد انہیں ترقی کی سُپر سونک سپیڈ کا لطف آیا اور وہ شہباز سپیڈ کو بھول گئے پنجاب کے عوام جعلی وسیم اکرم پلس نامی کٹھ پُتلی حکومت کا کام دیکھ چکے تھے صوبے کے آئی جیز سے لیکر تحصیلداروں کی تعیناتی کے راستے گوجرانوالہ کی’ گوگی‘ سے پاکپتن کی ’پنکی‘ سے ہوکر جاتے تھے میرٹ رشوت اور قابلیت خوشامد گردانا جاتی تھی لیکن اس کے بعد دور نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی شروع ہوتا ہے ۔
محسن نقوی نے 22 جنوری 2023 کو جب بطور نگران وزیر اعلی پنجاب حلف اٹھایا تو سب سے پہلے پروٹوکول ہٹایاسیاست کے بڑوں کیلئے بڑی مثال بنے، قومی خزانہ سے ایک روپیہ تنخواہ نہ لی، اپنا خرچ بھی خود اٹھایا۔محسن نقوی نے آتے ہی رکے عوامی فلاحی منصوبوں کو چوتھا گیئر لگایا ،معیشت کا پہیہ چلایا ،برسوں کے منصوبے مہینوں میں مہینوں کا کام ہفتوں میں اور ہفتوں کا کام دنوں میں کر دکھایا اور ایسا صرف کسی ایک شہر میں نہیں ہوا جنوبی پنجاب کے دور افتادہ علاقوں سے لیکر پنڈی اور اٹک تک ، چولستان کے صحرا سے لیکر پنجاب کی برف پوش چوٹیو ں تک محسن نقوی کا ہی طوطی چہار جانب عالم بولا ،لاہور کی بات کریں تو کلمہ چوک انڈر پاس،سمن آباد انڈر پاس ،ڈیفنس انڈر پاس مثال بنے شاہدرہ فلائی اوور،اکبر چوک فلائی اوور،اور کرنل شیر خان شہید فلائی اوور بنا کر ہیٹ ٹرک کی،لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ پراجیکٹ کی تکمیل کو یقینی بنایا۔
نیازی چوک سے بابو صابو تک ایلی ویٹڈ پراجیکٹ کو ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی،میجر اسحاق شہید فلائی اوور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا، ڈاکٹر حسن مراد روڈ کی بحالی و تعمیر و مرمت کرائی ، لاہور میں بار کونسل کی عمارت کے توسیعی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ پرانے پولیس تھانوں کے کلچر کو اسٹیٹ آف دی آرٹ پولیس اسٹیشنوں میں منتقل کیا،برسوں سے التوا کا شکار 4 اسپورٹس کمپلیکس منصوبوں کو تکمیل تک پہنچایا۔لاہور چڑیا گھر اور سفاری پارک کی اپ گریڈیشن کا سنگ بنیاد رکھا۔اور سفاری پارک کو چند ماہ میں مکمل کرایا۔ چوبرجی سٹاف کالونی میں سرکاری ملازمین کی رہائش کیلئے ملٹی سٹوریز ٹاور کا سنگ بنیاد رکھا ۔ ایل ڈی اے سٹی کی الاٹمنٹ کے منتظر متاثرین کو فائل دلوائیں۔صحت کے منصوبے بھی محسن نقوی کی ہٹ لسٹ پر رہے، ہسپتالوں میں دل کے مریضوں کیلئے فوری انجیوگرافی کی سہولت دی۔
شوگر کے مریضوں کیلئےا نسولین اور دیگر ضروری ادویات کی قلت ختم کرائی جناح ہسپتال کی نئی ایمرجنسی اور ٹراماسینٹر کیلئے ایک ارب 80 کروڑ کا فنڈ رکھا گنگا رام ، سروسز، جناح اور جنرل، سمیت میوہسپتال کی او پی ڈی،ایمرجنسی او رچائلڈبلاکس کو ری ڈیزائن کرایا بیس روز میں نئی جدید طرز کی لیب بنوائیں ،فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں گرلز ہاسٹل بلاک کا افتتاح کیا،ریاض منصور ٹرسٹ ہسپتال کے سرجیکل ٹاورکے منصوبے کاسنگ بنیاد رکھا۔ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی ایڈہاک پر بھرتی کی منظوری دی۔۔سٹیٹ آف دی آرٹ آ ٹزم سینٹر زیرتکمیل ہے،لاہور کے 5 ہسپتالوں کاہنہ نو، سبزہ زار، رائے ونڈ، مناواں، بیدیاں کوٹیچنگ ہسپتالوں سے منسلک کیا۔
سینٹرل ماڈل سکول کو سٹیٹ آف دی آرٹ تعلیمی ادارہ بنایا، ہزار ماہانہ سکالر شپ اور 250 روپے روزانہ کنوینس الاؤنس دینے کا اعلان کیا۔۔پنجاب میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی ٹیوشن فیس ختم کی۔۔لیپ ٹاپ دینے کا اعلان کیا،میٹروبس سروس اور اورنج لائن میٹرو ٹرین پر سفر کرنیوالے طلبہ کو مفت ریلیف دیا۔محسن نقوی نے قوم کے مستقبل کو بچانے کا بیڑا اٹھایا۔۔ منشیات فروشوں کیخلاف تاریخی کریک ڈاؤن ہوا۔۔ نشے کی لت میں مبتلا افراد کی بحالی کیلئے سینٹر بنانے کا فیصلہ بھی سنایاداتا دربار ہسپتال میں منشیات کے عادی افراد کے علاج مرکز بنا۔محسن نقوی نے لاہور کے بعد راولپنڈی، فیصل آباد اور گوجرانوالہ کو محفوظ بنایا۔۔سیف سٹی پراجیکٹ کی منظوری دی ۔۔پنجاب کی تاریخی عمارتوں کا انتظام لاہور والڈ سٹی اتھارٹی کے سپرد کیا،لاہور کے 12 قدیم دروازوں کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیا،بادشاہی مسجد کی تزئین وآرائش و بحالی کا پراجیکٹ کا حکم دیا ۔علامہ اقبال سے منسوب تاریخی اشیاء کا میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا،مدینہ فاؤنڈیشن کے تعاون سے حضرت داتا گنج بخش ؒ کے مزار کی توسیع کا معاہدہ کیا۔۔ مزار بی بی پاکدامن کی توسیع کرائی۔ ایمریس روڈ کی تعمیر بروقت کرائی ۔۔آن لائن ڈونیشن پورٹل، اندرون و بیرون ملک سے نذرانے،صدقات،لنگر کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا،سکھ برادری کیلئے کرتار پور میں درشن ریزارٹ بنانے کا حکم دیا۔
نادارافراد کے لئے ماڈل قبرستانوں میں قبر کی کھدائی،سلیب او ردیگر سروسز کے پر10ہزار روپے کے عائد چارجز ختم کئے۔محسن نقوی نے ٹریفک لائسنس کے اجراء کیلئے دن رات ایک کردیا،لاہور سمیت پنجاب میں ریکارڈ ایک کروڑ لائسنس بنے،چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کے لئے موٹر وہیکلز قوانین بنائے،لاہور میں سموگ کے تدارک کے لیے ملکی تاریخ میں پہلی بار مصنوعی بارش کاکامیاب تجربہ کیا۔۔چینی ماہرین کی ٹیم لاہور آئی۔۔ پنجاب میں پہلی بار سرکاری ریکارڈ کے تحفظ کے لیے ڈیٹا سنٹر کی بجائے کلاوڈ پالیسی بنائی،تجاوزات کے خاتمے کے لئے کریک ڈاؤن کا حکم دیا،ماحول کی بہتری کیلئےپلاسٹک سے بنی اشیاء کے استعمال پر پابندی لگائی، پنجاب میں ”اب گاؤں چمکیں گے“ پروگرام کا آغاز کیا،چوکیداری کا نظام رائج، پینے کے صاف پانی کی فراہمی،دیہات میں اورصفائی کا مربوط نظام تشکیل دیا۔کفایت شعاری پالیسی کی منظوری وزیراعلیٰ کا تاریخی اقدام،کابینہ کے پہلا پیپر لیس اجلاس بلایا،قوم کا لاکھوں روپیہ بچایا مشیروں کی فوج بھرتی نہیں کی، ارب روپے کا خصوصی رمضان ریلیف پیکیج دیا، 10کروڑ افراد کو 10کلو آٹے کے 3تھیلے مفت دئیے ،فرینڈز آف الائیڈ ہسپتال قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا،پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں صحت مند مریضوں کا تعین کرکے گھر بھجوانے کا حکم دیا،بے سہارا بچوں کے سنٹرز اور کاشانہ کاانتظام لاہور انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا،خدمت کا سلسلہ پنجاب تک جاری نہ رکھا،ترکیہ اورشام کے زلزلہ زدگان کیلئے امدادی سامان کے15 ٹرک روانہ کیے زلزلہ زدگان کی مدد کیلئے پنجاب حکومت نے ریسکیورز کو ترکیہ بھجوایا،دنیا کو پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں سے روشناس کرایا۔محسن نقوی پولیس کے شہداء کو نہیں بھولے۔۔ شہداء کے خاندانوں کیلئے ایک ارب روپے کا فنڈ رکھا۔۔بچوں کی محکمے میں بھرتی کو آسان بنایا۔۔ بیواؤں کیلئے مالی امداد2500سے بڑھا کر25ہزار روپے کر دی۔۔ایلیٹ پولیس فورس کیلئے الاؤنس 10 ہزار روپے کرنیکا اعلان کیا۔۔سرکاری ملازمین کے رہائش کے مسائل کے حل کے لئے نئے جی او آر تعمیرکرنے کی منظوری دی۔۔ ۔کسانوں کیلئے آسانیاں پیدا کیں، اپٹما فاؤنڈیشن کی مدد سے کاٹن کی کاشت بڑھانے اور ریسرچ کیلئے 100کروڑ روپے کے فنڈ کے قیام کااعلان ہوا۔محکمہ زراعت کے لئے ایک ارب کے فنڈز کی منظوری دی۔۔پاسکو سے گندم خریدنے کے فیصلے کی منظوری دی۔
زرعی تحقیق، فوڈ سکیورٹی، فاریسٹ اور لائیوسٹاک ریسرچ میں مدد ملی۔پنجاب میں کپاس کی کم ازکم امدادی قیمت 8500روپے مقرر کی۔محسن نقوی بے روز گار نوجوانوں کا سہار بنے، نو جوانوں کو کینڈا روزگار کے لیے بھیجنے کا بیڑا اٹھایا۔۔سرمایہ کاروں بزنس فیسلی ٹیشن سنٹر کی صورت میں ریڈ کارپٹ دیا۔۔بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن کی ای سروسز کاافتتاح کیا ۔۔ عظیم قوم کی عظیم بیٹی ارفع کریم سے منسوب ”ارفع ٹیچرچیٹ بوٹ“ کا افتتاح کیا ۔۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بلا سود 26ہزار الیکٹرک موٹر بائیکس دینے کا تاریخی اعلان کیا ۔پنجاب میں 10سال بعد22ہزارکلو میٹرنہروں کی بھل صفائی مہم کا کابینہ اور افسران کے ہمراہ کسی کے ساتھ باقاعدہ آغاز کیا اراضی منتقلی کا ای رجسٹریشن ماڈل سسٹم، وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے پنجاب کے پہلے ای رجسٹریشن ماڈل سنٹر کا افتتاح کیا۔6 ہفتے کی ریکارڈ مدت میں پی آئی سی ایمرجنسی مکمل،نئی ایمرجنسی کو کھولا، 50 جس میں مزیدبیڈز کا اضافہ،اور اس افتتاح کیا۔سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2012 میں ترامیم کی منظوری۔۔پنجاب میں آئی ٹی کے کاروبار، تعلیم، ٹریننگ پرتمام ٹیکس و ڈیوٹیز ختم کرنا بھی بلا شبہ ایک بڑا کارنامہ ہے،پنجاب میں سکول،کالجز، یونیورسٹیز اور کلب لیول پر کھیلوں کے مقابلے کرانے کی منظوری دی،شجرکاری مہم کاآغاز کرایا۔۔لاہوریوں کیلئے جشن بہاراں کی تقریبات سجائیں، حکومت کا ایک روپیہ نہیں لگنے دیا،وزیراعلیٰ نے بچھڑوں کو اپنے پیاروں سے ملانے پنجاب پولیس پبلک ایپ ”میرا پیارا“ کا آغاز کرایا۔۔خدمت کی اسپیڈ ابھی رکی نہیں،بلکہ اس کی اسپیڈ پہلے سے ڈبل ہوگئی ہے،اب تو دنیا بھر کے سفیر بھی محسن نقوی کے ہی گن گاتے نظر آتے ہیں بلکہ مریم نواز شریف نے بھی محسن نقوی کے کام کی تعریف کی۔
مریم بی بی ایک جانب یہ صرف 13 ماہ کی کارکردگی ہے جس میں ابھی اُن منصوبوں کا ذکر ہی نہیں جو جنوبی اور بالائی پنجاب میں شروع کیے گئے آپ کے پاس اب دو راستے ہیں یا تو آپ محسن نقوی کے دئیے ہوئے خدمت کے روڈ میپ کو اختیار کریں یا پھر عثمان بزدار المعروف وسیم اکرم پلس کا روپ اختیار کریں ، بی بی آپ کے والد کی وراثت آپ کی سیاست اب آپ کے پاس امانت ہے جسے بچانا آپ پر فرض ہے اور اگر آپ بھی کارکردگی نا دکھا سکیں تو مسلم لیگ ن پنجاب سے سمٹ کر جاتی عمرہ تک محدود ہوجائے گی لیکن اگر آپ نے کارکردگی دکھائی تو مسلم لیگ ن پنجاب سے نکل کر خیبر پختونخوا ، بلوچستان اور سندھ میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑھے گی سب کچھ اب آپ کے ہاتھ ہے۔