سٹی 42: نئی طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ کوویڈ- 19 سے بہت زیادہ بیمار رہنے والے افراد میں بالوں سے محرومی ایک عام طویل المعیاد اثر ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع تحقیق میں یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ خواتین میں کوویڈ کے اس طویل المعیاد اثر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔اس سے قبل مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا جاچکا ہے کہ کوویڈ کے ہر 10 میں سے ایک مریض کو صحتیابی کے بعد کئی ماہ تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسے افراد کے لیے لانگ کوویڈ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے اور ان میں تھکاوٹ، سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی، متلی، ہیضہ اور پیٹ، جوڑوں اور مسلز کی تکلیف عام علامات ہوتی ہیں۔نئی تحقیق میں بھی لانگ کووڈ کی کچھ عام علامات جیسے تھکاوٹ اور جوڑوں میں تکلیف کی تصدیق کی گئی۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایسے مریضوں کو صحتیابی کے 6 ماہ بعد بھی علامات کا سامنا تھا اور ایک نئی علامت بالوں سے محرومی کا انکشاف کیا گیا۔اس تحقیق میں 1655 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو 7 جنوری سے 29 مئی 2020 کے دوران چین کے شہر ووہان کے ایک ہسپتال میں کوویڈ- 19 سے بہت زیادہ بیمار ہوکر زیرعلاج رہے تھے اور صحتیاب ہوگئے تھے۔
6 ماہ بعد ان مریضوں کا معائنہ اور خون کے ٹیسٹ کیے گئے جبکہ 6 منٹ کی چہل قدمی کا ایک ٹیسٹ بھی لیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کوویڈ سے صحتیابی کے 6 ماہ بعد بھی 63 فیصد مریضوں کو تھکاوٹ یا مسلز کی کمزوری کا سامنا تھا جبکہ 27 فیصد نے نیند کی مشکلات اور 22 فیصد نے بالوں سے محرومی کے تجربے کو رپورٹ کیا۔
محققین نے بتایا کہ کوویڈ- 19 سے بہت زیادہ بیمار رہنے والے افراد کو 6 ماہ بعد بھی مختلف مسائل جیسے تھکاوٹ، مسلز کی کمزوری، ذہنی بے دینی یا ڈپریشن کا سامنا تھا، تاہم بالوں سے محرومی بھی رپورٹ کی جانے والی طویل المعیاد علامات میں عام تھی۔خیال رہے کہ مختلف بیماریوں میں بالوں سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے، جیسے عام نزلہ زکام کے دوران بھی مختصر وقت کے لیے ایسا ہوتا ہے۔